ایل این جی کے نئے معاہدے ہونے والے ہیں؟

Last Updated On 20 July,2019 09:54 am

لاہور: (روزنامہ دنیا) ذرائع نے بتایا ہے کہ اطالوی آئل کمپنی اینی، چین کا اوورسیز سائنرجی یونٹ پٹرو چائنا اور دو ٹریڈنگ ہاؤسز مل کر پاکستان کو لکویفائیڈ نیچرل گیس (ایل این جی) فراہم کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ یہ ٹھیکا اربوں ڈالر کا ہے۔ مارکیٹ کی صورت حال کے پیش نظر لگائے جانے والے اندازوں کے مطابق 240 کارگو کا 10 سالہ ٹھیکا 5 تا 6 ارب ڈالر کا ہوسکتا ہے۔

مارکیٹ کے تجزیہ کار ووڈ میکنزی کے تخمینے کے مطابق ملک میں توانائی کی بڑھتی ہوئی طلب اور متعلقہ وسائل کے گھٹتے چلے جانے سے پاکستان ایل این جی سیکٹر میں طلب کا ایک بڑا ذریعہ ہو سکتا ہے، جسے سالانہ ڈھائی کروڑ ٹن ایل این جی درکار ہوگی۔ ایسی صورت میں پاکستان ایل این جی کے پانچ بڑے خریداروں میں سے ہو گا۔ اینی اور پٹرو چائنا کے سنگاپور یونٹ کے ساتھ آذری اسٹیٹ آئل کمپنی سوکار کا ٹریڈنگ ونگ کوموڈٹیز ٹریڈر ٹرائیفگرا وابستہ ہیں۔ ٹینڈر جاری کرنے والی سرکاری کمپنی پاکستان ایل این جی نے بولی دینے والوں کے نام بتانے سے گریز کیا ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ طویل المیعاد بنیاد پر ایل این جی فراہم کرنے کے لیے ٹیکنیکل بولیاں دی گئی ہیں جن کا جائزہ لیا جارہا ہے۔

SOCAR Trading SA نے بولی میں حصہ لینے کی تصدیق کر دی ہے۔ ٹرائیفگرا نے کہا کہ وہ ٹینڈر پر تبصرے سے گریز کرتی ہے۔ ایک ترجمان نے بتایا کہ ٹینڈر ایل این جی وصول کرنے کے توسط سے ٹرائیفگرا بھی اس ٹھیکے میں اسٹیک ہولڈر ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ ٹرائیفگرا یومیہ 15 کروڑ ٹن ایل این جی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور پاکستان کو ایل این جی فراہم کرنے میں اس کا کلیدی کردار ہو گا۔ اینی اور پٹرو چائنا نے استدعا کے باوجود کوئی رائے دینے سے گریز کیا۔ پاکستان کے ایل این جی ٹینڈر میں غیر معمولی دلچسپی اس لیے بھی لی جا رہی ہے کہ بڑے حجم کے ساتھ ساتھ عمران خان کی وزارت عظمٰی میں انسداد بدعنوانی کی جاری مہم کے دوران توقع ہے کہ پاکستان سب سے کم لگائی جانے والی بولی کو منظر عام پر لائے گا۔ اس کے نتیجے میں ایل این جی سیکٹر کو سمجھنے میں مدد ملے گی کیوں کہ اب تک یہ شعبہ خفیہ نوعیت کی دو طرفہ ڈیلز، ڈھکے چھپے سپلائی ایگری منٹس اور اوور دی کاؤنٹر اسپاٹ مارکیٹ کا حامل رہا ہے۔

پاکستان ایل این جی کی جانب سے ٹینڈر 2 اگست کو کھولے جانے کا امکان ہے ۔ چند برس کے دوران ایل این جی کا سب سے بڑا ٹھیکا مصر نے 2016 ئمیں دیا جو دو سال کے لیے تھا۔ توانائی کی شدید قلت کے دوران مصر نے 96 کارگوز درآمد کیے ۔ بہت سے دوسرے ایشیائی ممالک کی طرح پاکستان بھی برینٹ لندن میں تیل کی قیمتوں کے تناسب سے طے ہونے والی قیمت پر ایل این جی خریدتا ہے ۔ پاکستان نے بتایا ہے کہ گزشتہ قلیل المیعاد ٹینڈر کے لیے برینٹ آئل کے 7.13 اور 8.56 فیصد کے تناسب سے نرخ آئے تھے جو 4.4 تا 5.3 ڈالر ملین برٹش تھرمل یونٹ کے مساوی تھے ۔ یہ 14 جون کی بات ہے ۔ پاکستان نے دس سال کی مدت کے دوران ملک کے دوسرے ایل این جی ٹرمنل کے لیے ایک لاکھ 40 ہزار مکعب میٹر ایل این جی کے 240 کارگو خریدنے کی غرض سے جون میں ٹینڈر جاری کیا تھا۔ پہلی ڈلیوری ستمبر 2019 ء سے مارچ 2020 ء کے دوران متوقع ہے ۔ یہ کارگو پاکستان گیس پورٹ کنسورشیم لمیٹڈ ٹرمنل میں جائے گا۔ دستاویزات کے مطابق فریقین پانچ سال مکمل ہونے پر نرخوں پر نظر ثانی کرنے کے مجاز ہوں گے ۔ اس وقت پاکستان کو ایل این جی فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک قطر ہے ، جس سے 2016 ء میں 37 لاکھ 50 ہزار ٹن ایل این جی خریدنے کا 15 سالہ معاہدہ کیا گیا۔ کوموڈٹی ٹریڈر گنور سے پانچ سال کا امپورٹ ایگری منٹ ہے اور اینی سے پندرہ سال کا ایگری منٹ ہے۔