اسلام آباد: (دنیا نیوز) مشیر اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ قبائلی علاقوں میں الیکشن کے دوران مرکزی حکومت غیر جانبدار رہی۔ عوام نے ثابت کر دیا کہ وہ پاک فوج کے ساتھ ہیں۔ یہاں کے الیکشن میں جیت پاکستان کی جیت ہو گی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ فیڈرل انویسٹی گیشن اتھارٹی (ایف آئی اے) ویڈیو کے معاملے پر اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائے گی، اس سے قبل قیاس آرائیاں نہ کی جائیں۔
مشیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ایک تحریک عدم اعتماد ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کیخلاف بھی ہے، زرداری صاحب نے سنجرانی صاحب کومنتخب کیا، اب پتا نہیں انہوں نے کونسی گستاخی کر دی ہے، چیئر مین کو آئین اپوزیشن اپنی خواہشات کے مطابق چلانا چاہتے ہیں۔ اگر چیئرمین، ڈپٹی چیئرمین کیخلاف تحریک عدم اعتماد آتی ہے تو اختیار صدر مملکت عارف علوی کے پاس چلاجاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگرسینیٹ میں دونوں عہدے نہیں ہوں گے تو سینیٹ میں آئینی بحران پیدا ہو گا۔ صدر کے پاس آئینی اختیار ہے وہ کسی کو بھی سینیٹ میں نامزد کر سکیں گے۔ حکومت آئین پر حملوں کو روکنا چاہتی ہے۔ اپوزیشن خود آئینی بحران پیدا کرنا چاہتی ہے۔
ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ بھارت نے پاکستان کو بلیک لسٹ میں ڈالنے کے لیے بھرپور کوشش کی۔ ہم چین سمیت اپنے دوست ممالک کے شکر گزار ہیں۔ خطرے کی تلوار وقتی طور پر ہٹی، ختم نہیں ہوئی۔
وزیراعظم کی معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ ہمیں سب سے پہلے منی لانڈرنگ کوروکنا ہے، منی لانڈرنگ کرنے والوں نے پاکستان کو گرے لسٹ میں بھیجا، نیشنل ایکشن پلان کے مطابق کالعدم جماعتوں کو کام سے روکا جائے گا، ان کی گرفتاری گرے لسٹ نہیں نیشنل ایکشن پلان کے تحت کی گئی۔
مشیر اطلاعات کا مزید کہنا تھا کہ مریم نواز صاحبہ عوام کودھوکہ دینا اورجھوٹ بولنا آپکی جماعت کا وطیرہ رہا۔ سیاسی بلوغت سے عاری ٹولہ عوام میں بے سروپا باتیں پھیلارہا ہے۔ آپ کا خاندان 40 صندوقوں کے ساتھ باہر چلا گیا تھا۔ پاناما کے معاملے پر مریم بی بی جھوٹ بولتی رہیں، یہ اتنا جھوٹ بولتےہیں کہ سچ لگنا شروع ہو جاتا ہے۔
ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ عوام کو گمراہ کرنے کا ان کے پاس وقت ہے لیکن جواب دینے کا نہیں۔ ارسطواحسن اقبال غلط خبریں پھیلا رہے ہیں وہ بھارتی بارڈر کے قریب سپورٹس سٹیڈیم بنانے میں مصروف رہے۔ مسلم لیگ (ن) کی خواہش ہے کہ ہر ادارہ ان کی خواہشات کے تابع رہے۔ مسلم لیگ (ن) نیب اور عدالتوں کے اختیار بھی اپنے پاس رکھنا چاہتی ہے۔