ملتان: (روزنامہ دنیا) مسلم لیگ ن کے ایم پی اے حاجی عطا الرحمٰن کیخلاف 24 سالہ طالبہ کے ساتھ زیادتی کے معاملہ کا ڈراپ سین ہو گیا ہے، متاثرہ طالبہ نے علاقہ مجسٹریٹ کو طبی معائنہ کے لئے دی گئی درخواست کے مندر جات کے برعکس مقدمہ کو کہانی قرار دیتے ہوئے واقعہ اور ویڈیو سے لاعلمی کا بیان دیا ہے۔
متاثرہ طالبہ کے علاقہ مجسٹریٹ کی عدالت میں 164 کے تحت ریکارڈ کرائے گئے بیان کی عدالت سے تصدیق شدہ نقول کے مطابق پولیس تھانہ بی زیڈ کی جانب سے متاثرہ طالبہ کو بیان کے لئے پیش کیا گیا تو اس نے بیان دیا کہ وہ عاقل بالغ ہے اور اپنی مرضی سے بیان ریکارڈ کرانا چاہتی ہے۔ اس کے ساتھ کسی نے زیادتی نہیں کی اور وہ کسی کے خلاف کارروائی نہیں کرنا چاہتی۔ اس کو کسی ویڈیو کا بھی علم نہیں ہے اور ایف آئی آر کی کہانی بنائی گئی ہے جو درست نہیں ہے۔ میں اپنی والدہ اور بھائیوں کے ساتھ گھر جانا چاہتی ہوں۔
ادھر ایس ایچ او بی زیڈ ظہیربابر نے کہا ہے طالبہ کے بیان کے بعد مقدمہ کی کارروائی میں کوئی قانونی اثر باقی نہیں رہا اس لئے مقدمہ خارج کرنے کی ضروری کارروائی کر کے رپورٹ علاقہ مجسٹریٹ کو پیش کی جائے گی۔ دریں اثنا سیاسی اور قانونی حلقوں نے طالبہ کے اس بیان کو ایم پی اے عطا الرحمن کے حق میں قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کارروائی سے انکی قانونی حیثیت مضبوط دکھائی دے رہی ہے۔