راولپنڈی: (دنیا نیوز) 22 سالہ لڑکی نے الزام عائد کیا تھا کہ پولیس اہلکاروں نے اسے مبینہ طور پر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے اس واقعے کو فوری نوٹس لیا تھا جس کے بعد تمام افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق راولپنڈی میں پولیس اہلکاروں کی جانب سے مبینہ اجتماعی زیادتی کیس میں متاثرہ لڑکی نے ملزمان سے بھاری رقم لے کر صلح کر لی ہے۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ متاثرہ لڑکی نے اپنا بیان دوبارہ ریکارڈ کروانے کے لیے عدالت سے رجوع کر لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی: طالبہ سے مبینہ اجتماعی زیادتی، پولیس کا اہلخانہ پر صلح کیلئے دباؤ
ذرائع کے مطابق لڑکی کی جانب سے درخواست میں کہا گیا ہے کہ اس نے پہلا بیان دباؤ میں دیا، پولیس اہلکاروں کے نام این جی اوز کے کہنے پر دیے تھے۔
یاد رہے کہ مبینہ زیادتی کا یہ واقعہ رواں ماہ راولپنڈی کے علاقے روات میں پیش آیا تھا۔ 19 مئی کو 22 سالہ لڑکی سے مبینہ اجتماعی زیادتی میں ملوث تین پولیس اہلکاروں سمیت چار ملزمان کو پانچ دن کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی: طالبہ سے مبینہ اجتماعی زیادتی کرنیوالے پولیس اہلکاروں کا جسمانی ریمانڈ
بعد ازاں یہ خبریں بھی زیر گردش رہیں کہ روات پولیس پیٹی بھائیوں کو بچانے کیلئے سرگرم ہو چکی ہے اور افسران سے حقائق چھپانے کی کوشش کرتے ہوئے پولیس نے لڑکی سے اپنی مرضی کا بیان لینے کے لئے دباؤ ڈالنا شروع کر دیا تھا۔