اسلام آباد: (ویب ڈیسک) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ آج یوم آزادی پر وزیراعظم پاکستان عمران خان آزاد کشمیرجائیں گے۔ پاکستان اپنے مفاد کے لیے ہر حد تک جا سکتا ہے۔کشمیریوں کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ آپ لوگ تنہا نہیں ہیں، بھارتی جارحیت پر خاموش نہیں رہیں گے۔ حق خود ارادیت کو کچلنا بھارت کی خام خیالی ہے۔
فیس بک پر اپنے ایک ویڈیو بیان میں ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں یہ سفارش کی گئی تھی کہ ہمیں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے فیصلے کو اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل لے جانا چاہیے۔ ہماری کمیٹی نے اس سفارشات پر غور کیا، فیصلہ کیا اور کابینہ نے اس فیصلے کی توثیق کی۔ جس کے بعد دفتر خارجہ کو ہدایت کی گئی کہ اس معاملے کو اقوام متحدہ کے نیشنل سکیورٹی اجلاس میں لے جانے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ اسی پر آج میں نے نیشنل سکیورٹی کونسل کو خط لکھا ہے جو انہیں موصول ہو چکا ہے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کے اجلاس کے بعد میں سب سے پہلے چین گیا اور وہاں اپنا موقف چینی وزیر خارجہ کے سامنے رکھا۔ وزیر خارجہ وانگ ژی نے مجھے یقین دلایا کہ ہم آپ کا ساتھ دیں گے، بھارت کی طرف سے اٹھائے جانے والے اقدامات غیر قانونی اور یکطرفہ ہیں۔ چین اقوام متحدہ میں کشمیر کا وکیل ہے۔ بھارت اقوام متحدہ کی قراردادوں کے منافی اقدامات اٹھائے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ملیحہ لودھی کے ذریعے میرا خط اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی صدر تک پہنچا دیا گیا ہے۔ ہم نے درخواست کی ہے ہمارے خط کو تمام ممبران کو دیا جائے اور اقوام متحدہ کا ہنگامی اجلاس بلایا جائے۔ ہم ان اقدامات کو وہاں اٹھانا چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے خط میں لکھا ہے کہ بھارتی اقدامات نے عالمی سمیت خطے کے امن کو داؤ پر لگا دیا ہے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ لاکھوں کی تعداد میں بھارتی فوج کشمیر میں موجود ہے، ایک لاکھ 80 ہزار کی نئی کمک بھی ناکام ٹھہرے گی۔ ان کی بوکھلاہٹ کا یہ عالم ہے کہ وہ اب چین سمیت دنیا کے دورے کر رہے ہیں اور صفائیاں پیش کر رہے ہیں۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیر خارجہ دنیا کو بتا رہے ہیں کہ ہم نے ترقیاتی کاموں سمیت دیگر اہم امور کے لیے اقدامات اٹھائے ہیں تو میں سوال پوچھنا چاہتا ہوں کہ اگر کشمیریوں کی بہتری کے لیے اقدامات اٹھائے گئے ہیں تو آج نواں دن ہے وادی میں کرفیو کیوں نافذ ہے، ہر طرف سکیورٹی فورسز کیوں ہے، انٹرنیٹ سمیت موبائل فون کیوں بند ہیں، نماز عید کی ادائیگی کیوں نہیں کرنے دی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ امن کے لیے کر رہے ہیں تو نماز جمعہ کے بعد ہزاروں کی تعداد میں کشمیریوں پر کیوں پیلٹ گنز استعمال کی گئیں۔ اس کے اثرات دنیا میں نظر آ رہے ہیں، دنیا کے بڑے ممالک اس پر بات کر رہے ہیں۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کی خواہش بھارتی کبھی پوری نہیں ہو سکتی۔ ہم ہر گز اسے قبول نہیں کریں گے۔ مودی سرکار چند آئینی ترمیم کر کے اپنے مقصد حاصل کرنیکی خواہش رکھتے ہیں تو یہ ان کی خام خیالی ہے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ ریاست جموں کشمیر کو دو حصوں میں تقسیم کرنا ان کی سب سے بڑی غلطی ہے، یہ حماقت ان کے گلے میں پڑ جائے گی، یہ میں نہیں کہہ رہا ہے، یہ آوازیں ہندوستان سے اٹھ رہی ہیں، جس کی مثالی کانگریس پارٹی، صحافی، دانشور سمیت دیگر لوگ بھی کر رہے ہیں۔