کوئٹہ: (دنیا نیوز) کوئٹہ کے نواحی علاقے کچلاک میں مدرسے میں دھماکے ہوا جس میں 4 افراد شہید جبکہ 23 زخمی ہوگئے۔
پولیس ذرائع کے مطابق دھماکا خیز مواد مسجد کے اندر نصب کیا گیا تھا۔ دہشتگردی واقعے کی اطلاع ملتے ہی قانون نافذ کرنے والے ادارے اور ریسکیو ٹیمیں حرکت میں آئیں اور فوری طور پر موقع پر پہنچیں۔
سیکیورٹی فورسز نے موقع پر پہنچتے ہی علاقے کو سیل کر دیا جبکہ ایمبیولینسوں کی مدد سے دہشتگردی واقعے میں جاں بحق افراد کی لاشوں اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔
پولیس کے مطابق ابتدائی طور پر دھماکے کی نوعیت کا نہیں بتا سکتے، دھماکا مسجد کے ممبر کے عین قریب ہوا۔ علاقے اور مسجد میں سیکیورٹی کے حوالے سے کوئی خاص انتظامات نہیں تھے۔
حکومت بلوچستان کی جانب سے بم دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ آئی جی پولیس کو واقعہ کے تمام پہلوؤں اور محرکات کا جائزہ لے کر 48 گھنٹے میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت جاری کر دی گئی ہے۔
ترجمان صوبائی حکومت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ زخمیوں کو علاج معالجہ کی بہترین سہولتوں کی فراہمی یقینی بنائی جا رہی ہے۔ نمازیوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانا انتہائی مکروہ اور قابل مذمت فعل ہے، واقعہ میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ دہشتگردی کیلئے مسجد کے مہراب کے نزدیک 2 سے 3 کلو دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا۔
ادھر وزیراعظم عمران خان اور صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کوئٹہ دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ صدر مملکت اور وزیراعظم نے شہدا کے بلندی درجات اور اہلخانہ کے لئے صبر جمیل کی دعا کی ہے۔