کراچی: (دنیا نیوز) سانحہ بلدیہ ٹاؤن کیس ایک بار پھر زندہ ہوگیا۔ فیکٹری مالک نے ویڈیو لنک کے ذریعے دیے گئے بیان میں کئی اہم شخصیات کے نام لے دیے۔ بھتے سے آگ لگنے تک کی روداد سنا ڈالی۔
تفصیلات کے مطابق ڈھائی سو سے زائد معصوموں کی جان نگلنے والے سانحہ بلدیہ فیکٹری کے کیس کی سماعت میں سنسنی خیز انکشافات سامنے آئے ہیں۔ اے ٹی سی جیل میں سماعت کے دوران فیکٹری مالک ارشد بھائیلہ نے ویڈیو لنک کے ذریعے بیان ریکارڈ کرا دیا۔ سماعت کے وقت روف صدیقی، رحمن بھولا، زبیر چریا اور دیگر ملزم بھی موجود تھے۔
فیکٹری مالک ارشد بھائیلہ نے بتایا کہ 2004ء میں منصور کو فیکٹری کا منیجر بنایا جس کا کہنا تھا کہ کراچی میں رہنا ہے تو متحدہ سے بنا کر رکھنی ہوگی۔ اسی سال ماہانہ 15 سے 25 لاکھ بھتہ جانا شروع ہو گیا۔
ارشد بھائیلہ نے بتایا کہ 2012ء میں رحمان بھولا نے حماد صدیقی کے کہنے پر 25 کروڑ روپے بھتہ مانگا۔ منصور سے کہا کہ ایک کروڑ میں معاملات طے کرلو لیکن رحمان بھولا نے کہا کہ پچیس کروڑ دو یا پارٹنرشپ کرلو۔ رحمن بھولا کی ڈیمانڈ کے بعد منصور بھی پریشان رہتا تھا۔
فیکٹری مالک ارشد بھائیلہ کے مطابق حالات سے تنگ آ کر بنگلا دیش منتقل ہونے کا سوچا، بھائی اور منصور کے ساتھ وہاں چکر بھی لگایا۔ گیارہ ستمبر 2012ء کی شام فیکٹری سے نکل رہا تھا کہ اکاؤنٹنٹ نے آگ کی اطلاع دی، ایسی آگ زندگی میں نہیں دیکھی۔
اس نے بتایا کہ فائر بریگیڈ والوں اور رشتے داروں کو بھی فون کیا لیکن ڈیڑھ گھنٹے بعد فائر بریگیڈ پہنچی جس کے پاس نہ پانی تھا نہ ہی آلات۔ فائر بریگیڈ والوں کو اپنے ہائیڈرنٹ سے پانی کی آفر کی لیکن انہوں نے جھٹک دیا اور کہا گیا کہ ہمیں اپنا کام کرنے دو۔
ارشد بھائیلہ کا کہنا تھا کہ واقعے کے بعد کمیشن بنا تو ہم نے فرانزک کی ڈیمانڈ کی جسے مسترد کر دیا گیا۔ تین سال تک متاثرین کو راشن دیتے رہے اور مالی امداد بھی کی لیکن اس وقت کے صوبائی وزیر رؤف صدیقی نے دباؤ ڈال کر ہمارے خلاف مقدمہ درج کرا دیا۔
عدالت کو فیکٹری مالک نے بتایا کہ ہم نے اپنے کیس کے لئے نعمت اللہ رندھاوا ایڈوکیٹ کی خدمات حاصل کیں، جو چند تاریخوں پر پیش بھی ہوئے لیکن بعد میں انہیں بھی قتل کر دیا گیا۔
ارشد بھائیلہ کے مطابق جون 2013ء میں ان کے انکل کو سائٹ ایریا سے اغوا کر کے 70 دن رکھا گیا۔ سابق سی پی ایل سی چیف احمد چنائے نے اغوا کاروں سے معاملات طے کرنے کا کہا، انکل کو بھاری تاوان کی ادائیگی کے بعد رہا گیا۔ جس دن جے آئی ٹی جمع ہوئی ہم خود کو غیر محفوظ سمجھنے لگے اور آخر دبئی منتقل ہو گئے۔
گواہ نے بتایا کہ 13 ستمبر کو احمد چنائے کے ذریعے ہمیں گورنر ہاؤس سے پیغام بھجوایا گیا کہ ہم خود کو پولیس کے حوالے کر دیں۔ کہا گیا کہ اگر ہم متحدہ کے پلیٹ فارم سے متاثرین کو معاوضہ دیں تو سب نارمل ہو جائے گا۔
گرفتاری کے بعد سابق ایم این اے سلمان مجاہد بلوچ نے ہم سے سینٹرل جیل میں ملاقات کی۔ جب ضمانت پر رہا ہوئے تو ایم کیو ایم کی جانب سے سخت دباو ڈالا گیا۔
آخر ہم نے ایم کیو ایم کے ذریعے معاملات طے کرنے کا فیصلہ کیا۔ خود کو متحدہ کے ڈپٹی کنوینئر انیس قائم خانی کا قریبی ساتھی ظاہر کرنے والے علی قادری کے دیے گئے اکاؤنٹ نمبر میں پانچ کروڑ اٹھانوے لاکھ روپے جمع کرائے۔ علی قادری سے پیسے تقسیم کرنے کی تاریخ معلوم کی جو آج تک نہیں بتائی گئی۔
ارشد بھائیلہ نے اپنے بیان کے اختتام پر متحدہ کو دیے جانے والے بھتے کی رسیدیں بھی دکھائیں اور عدالت میں رحمان بھولا اور زبیر چریا کو شناخت بھی کیا۔
ملزمان کے وکلا نے گواہ پر جرح مکمل کر لی جس کے بعد عدالت نے مقدمے کی سماعت اکیس ستمبر تک ملتوی کر دی۔ آئندہ سماعت پر تفتیشی افسر ساجد سدوزئی کو بھی طلب کیا گیا ہے۔