پنجاب: ماڈل تھانوں کا برا حال، اربوں روپے کے آپریشن فنڈ کا کوئی ریکارڈ نہیں

Last Updated On 24 September,2019 12:57 pm

لاہور: (رپورٹ:محمد حسن رضا ) حکومتی انوسٹی گیشن رپورٹ نے پنجاب کے ماڈل تھانوں کی کارکردگی سے پردہ اٹھا دیا، وزیراعلیٰ عثمان بزدار کے حکم پر انسپکشن ٹیم نے رپورٹ وزیراعلیٰ کو پیش کر دی۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ماڈل تھانوں کے لئے رکھا جانے والا فنڈ تھانوں تک پہنچایا ہی نہیں جاتا، ماڈل تھانوں کے لئے رکھا گیا اربوں کا فنڈ ہیڈ آفس ریکارڈ میں تو خرچ ہوگیا مگر حقیقت میں تھانوں پر کچھ بھی خرچ نہیں کیا گیا۔ پنجاب کے مختلف تھانوں کے ایس ایچ اوز نے انکشاف کیا ہے کہ ماڈل تھانوں کے مختص فنڈز تھانوں تک نہیں پہنچتے، ماڈل تھانوں کی کارکردگی بری طرح متاثر ہوئی ہے عوام کو سہولیات کے صرف دعوے کئے جا رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق پنجاب میں تھانوں کو بہتر بنانے پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی، افسر ماڈل تھانے کے مقاصد سے ہی لاعلم ہیں۔ لاہور سمیت متعدداضلاع کے ماڈل تھانوں میں آپریشن فنڈ کا کوئی ریکارڈ ہی موجود نہیں، مہنگے آلات ان آپریشنز روم میں نصب کئے گئے جو آپریشنل ہی نہیں ہیں ، ماڈل تھانوں کی بنیادی چیزیں جن میں سی سی ٹی وی کیمرے، تفتیشی کٹس، پٹرولنگ موٹر سائیکلز اور خستہ حال لاک اپس شامل ہیں ان سب کو ماڈل تھانوں میں مکمل طورپر نظر انداز کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق ماڈل تھانوں میں افسر اپنے سٹاف سے ایڈوانس انسپکشن رپورٹ تیار کراتے رہے، سٹاف اور ضلعی انتظامیہ کے مابین رابطوں کا فقدان دکھائی دے رہا ہے، ماڈل تھانوں کی نو تعمیر شدہ عمارتوں میں گندگی کے ڈھیر، فرش صاف ہی نہیں کئے جاتے، واش رومز، دروازے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔ 31 ماڈل تھانوں میں مقدمات میں ملوث موٹر سائیکلز صحن میں پارک کی گئی ہیں۔ اسلحہ خانے میں موجود ہتھیار سرعام رکھے گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق پولیسنگ کے بنیادی یونٹ تھانے کو جائز اہمیت نہیں دی جا رہی خصوصاً پولیس کے اندر ہی مجاہد فورس، پیرو فورس، ڈولفن فورس جیسے نئے شعبے کھلنے کی وجہ سے تھانوں پر توجہ میں خاطر خواہ کمی محسوس کی جا رہی ہے۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے ماڈل تھانوں کے منصوبے میں کلچر تبدیلی کا تصور کار فرما تھا لیکن اس پر کسی حد تک بھی عملدرآمد ہوتا نظر نہیں آرہا۔ اس صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے انسپکشن ٹیم کو یہ ٹاسک سونپا تھا کہ وہ مختلف تھانوں کا وزٹ کر کے معاملات کو سامنے لائے، ٹیم نے مختلف تھانوں کا دورہ کیا جس کے بعد اپنی رپورٹ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کو بھجوا دی ہے۔


وزیراعلیٰ آفس ذرائع سے ملنے والی انوسٹی گیشن رپورٹ کے مطابق ماڈل پولیس سٹیشن لاہور، شیخوپورہ، اوکاڑہ، فیصل آباد اور دیگر اضلاع میں تعینات افسروں اور اہلکاروں کو ماڈل پولیس سٹیشن کے مقصد کا ہی علم نہیں یہاں تک کہ پولیس سٹیشن اے ڈویژن شیخوپورہ کے ایس ڈی پی او نے ٹیم کی موجودگی میں اپنے ہی ایس ایچ او سے پوچھا کہ پولیس ماڈل سٹیشن کیا ہے ، اور کیا اس کا تھانہ ماڈل پولیس سٹیشن ہے ؟ لیکن ایس ایچ او کی جانب سے جواب نہ دیا گیا باقی متعدد تھانوں کے حالات بھی ایسے ہی دیکھنے کو ملے۔ ماڈل پولیس سٹیشن پر تعینات ایس ایچ اوز اور محرروں نے انکشاف کیا کہ گرانٹ کا کوئی مناسب ریکارڈ ہی موجود نہیں ہے جبکہ سی پی او/ ڈی پی او آفس کا اکائونٹنٹ انہیں صرف فون کر کے کہہ دیتا ہے کہ تمام اخراجات کے بل بھیج دیں، خریدی گئی اشیا اور اخراجات کے بل اکاؤنٹنٹ کو بھجوا دئیے جاتے ہیں اور اس پر محرر یا ایس ایچ او دستخط کر دیتا ہے کہ انہوں نے رقم وصول کر لی جب کہ زیادہ تر کیسز میں انہوں نے یہ رقم کبھی وصول ہی نہیں کی۔ بعض تھانوں کے ریکارڈ میں صرف یہ لکھا کہ کچھ رقم وصول ہوئی ساتھ ہی لکھ دیا کہ رقم خرچ ہو گئی۔ لاہور کے ماڈل پولیس سٹیشن میں یہ بات سامنے آئی کہ آپریشنل فنڈز کا تو کوئی ریکارڈ ہی موجود نہیں البتہ محرر اپنے ہاتھوں میں پانچ لاکھ روپے کیش رکھتا تھا اس سے پوچھا گیا تو معلوم ہوا کہ یہ رقم آپریشنل فنڈ کی ہے لیکن ریکارڈ میں کسی جگہ موجود نہیں، محرر نے رقم کسی جواز اور قانونی ریکارڈ کے بغیر اپنے پاس رکھی ہوئی تھی۔

رپورٹ کے مطابق آر پی او راولپنڈی کے خط کے مطابق ماڈل تھانوں کے لئے فنڈز کا آڈٹ اور انسپکشن کروائی اس کی آئی جی پنجاب کو بھجوائی گئی رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ مختص رقم نہ تو مطلوبہ مقاصد کے لئے استعمال ہوئی اور نہ ہی ایس او پیز کے مطابق اس پر عمل کیا گیا جبکہ انکوائری کے بعد ذمہ داروں کے خلاف ایکشن لینے کے بجائے ذمہ داروں کو کلین چٹ دیدی گئی۔ لاہور اور دیگر شہروں کے ماڈل تھانوں میں فرنٹ ڈیسک کو مناسب طریقے سے استعمال نہیں کیا جا رہا، شام 5 بجے سے اگلی صبح 9 بجے تک شکایات وصول کرنے کے لئے فرنٹ ڈیسک پر کوئی موجود ہی نہیں ہوتا۔ ماڈل تھانہ انارکلی میں مہنگے آئی ٹی آلات جن میں کمپیوٹرز 7 ایل سی ڈیز اور ان سے منسلک تمام ورک سٹیشنز آپریشنل ہی نہیں تھے۔ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے جو شکایات ریکارڈ سے متعلق آتی ہیں انہیں متعلقہ افسر چند روز بعد خود ہی کلیئر کر دیتے ہیں،ماڈل تھانوں میں سٹاف کی شدید کمی دیکھنے میں آئی ، تھانہ پیپلز کالونی فیصل آباد میں خستہ حال کمرے میں گندے فرش پر چٹائیاں بچھائی ہوئی تھیں جن پر بیٹھ کر سٹاف کام کر رہا تھا۔ماڈل تھانہ مظفر گڑھ سٹی کے ایک مہینہ پہلے لکھے ہوئے انسپکشن نوٹ سے انکشاف ہواکہ اس کے مال خانے اور متفرق خانے کو پہلے وزٹ کیا گیا تھا لیکن ابھی بھی وہی صورتحال دکھائی دے رہی ہے جو پہلے تھی۔