سرینگر: (روزنامہ دنیا) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجی بھیڑیئے بن گئے، کشمیری نوجوانوں کو برہنہ کر کے الٹا لٹکا کر بدترین تشدد کا نشانہ بنانا معمول بن گیا۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ جنوبی کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں بدترین تشدد کے 19 کیسز سامنے لے آیا، واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق جنوبی کشمیر میں 25 سالہ یاسین بھٹ 6 اگست کو رات گئے گھر سے نکلا، مرکزی سڑک پر اس نے درجنوں فوجی دیکھے۔ ایک فوجی نے کشمیر کی خود مختاری کی منسوخی سے متعلق اس کی رائے پوچھی، خوفزدہ بھٹ نے جواب میں اسے اچھا اقدام قرار دیا۔
اس پر فوجی افسر نے کہا کہ جھوٹ نہ بولو، پھر اسے بیچ سڑک پر کپڑے اتارنے کا حکم دیا۔ کئی فوجیوں نے اسے زمین پر لٹایا اور موٹی تار سے اس کی کمر اور ٹانگوں پر ضربیں لگائیں۔ پھر اس کے سینے اور حساس اعضا پر تاریں رکھ کر انہیں بیٹری سے جوڑ دیا اور کرنٹ کے جھٹکوں سے اس کا برا حال کر دیا۔ بھٹ نے بتایا کہ اسے لگا کہ یہ اس کی زندگی کی آخری رات ہو گی۔
یاسین بھٹ ان 19 افراد میں شامل ہے جن کے جنوبی کشمیر کے مختلف قصبوں و دیہات میں واشنگٹن پوسٹ نے انٹرویو کئے۔ ان سب نے کریک ڈاؤن کے دوران بھارتی فوج پر تشدد کے ا لزامات لگائے۔ بھٹ سمیت دو افراد بھارتی فوج کی انتقامی کارروائی سے خوفزدہ مگر اپنے ساتھ ہونیوالا سلوک ریکارڈ پر لانا چاہتے تھے۔ ان کے مطابق انہوں نے چھڑیوں، لوہے کے راڈ اور موٹے تاروں سے تشدد کا نشانہ بنانے کے علاوہ بجلی کے جھٹکے بھی دیئے گئے، کئی کئی گھنٹے الٹا بھی لٹکایا گیا۔
اخبار کے تشدد کا نشانہ بننے والوں کے اہل خانہ کے علاوہ عینی شاہدین سے بھی بات کی، چھ کیسز میں ہسپتال کے ریکارڈ یا زخمیوں کی تصاویر کا جائزہ بھی لیا۔ یاسین بھٹ کی تصویر میں کمر اور ٹانگوں پر گہرے زخمیوں کے نشان دیکھے۔ ترجمان بھارتی وزارت دفاع کرنل آنند نے ان الزامات پر کوئی تبصرہ نہ کیا بلکہ تشدد کے واقعات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی فورسز کے انسانی حقوق سے متعلق ریکارڈ کو دنیا تسلیم کرتی ہے۔