اسلام آباد: (روزنامہ دنیا) سپریم کورٹ نے پشاور بس ریپڈ ٹرانزٹ منصوبے (بی آر ٹی) کے سابق چیف ایگزیکٹو الطاف اکبر درانی کی برطرفی کیخلاف اپیل واپس لینے پر خارج کردی جبکہ دوران سماعت انکشاف ہوا ہے کہ منصوبے کا باقاعدہ ڈیزائن نہیں بنا۔
جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے اپیل کی سماعت کی۔ درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ ان کے موکل پر منصوبے میں بے قاعدگیوں کا کوئی الزام نہیں، الطاف اکبر کو اس لئے نشانہ بنایا گیا کہ انھوں نے وقت سے پہلے بسیں اور دیگر مشینری خریدنے کیلئے دباﺅ قبول نہیں کیا، ایک سال سے دو سو سے زائد بسیں کھڑی کھڑی خراب ہو رہی ہیں۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سوال کیا کہ سنا تھا پشاور میٹرو منصوبے کی انکوائری ہو رہی ہے، اس کا کیا بنا؟ وکیل نے کہا معلوم نہیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ بی آر ٹی منصوبہ کس نے ڈیزائن کیا؟ وکیل نے انکشاف کیا کہ بی آر ٹی منصوبہ کسی نے ڈیزائن ہی نہیں کیا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ کیسے ممکن ہے ایشین ڈویلپمنٹ بینک کا منصوبہ ڈیزائن ہی نہ ہوا ہو؟ جسٹس مشیر عالم کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق پراجیکٹ کے کسی ملازم کو نکالا جا سکتا ہے۔ نکالے گئے ملازم کو ایک ماہ کی تنخواہ یا نوٹس ہی دیا جا سکتا ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ الطاف اکبر درانی پر غلط کام کیلئے دباﺅ کے شواہد پیش نہیں کر سکے، اگر فون پر دباﺅ ڈالا گیا تھا تو ریکارڈنگ سامنے لاتے۔
عدالت نے سابق چیف ایگزیکٹو بی آر ٹی کی برطرفی کیخلاف اپیل واپس لینے کی بنیاد پر خارج کر دی۔