لاہور: (دنیا نیوز) سینئر تجزیہ کار ایاز امیر نے کہا ہے کہ مشرف حکومت کو پہلا جھٹکا وکلا تحریک نے دیا تھا لیکن موجودہ حکومت کو جھٹکا مولانا فضل الرحمن دے رہے ہیں، اگر دھرنا ہوا تو سیاسی کارکن وہاں آجائیں گے کیونکہ سیاسی دھرنے کو اس عمل سے دور نہیں کیا جاسکتا، حکومت خود مولانا کی مشہوری کر رہی ہے، ان کو اشتہار دینے کی ضرورت نہیں۔
دنیا نیوز کے پروگرام تھنک ٹینک میں میزبان سیدہ عائشہ ناز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا حکومت کواب بھی تمام اداروں کی مکمل حمایت حاصل ہے، مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف چاہتے ہیں کہ ہلچل اور ہنگامہ ہو، پرویز مشرف پہلے دو سال میں جو چاہتے، وہ کرسکتے تھے لیکن ان میں ویژن نہیں تھا۔
روزنامہ دنیا کے ایگزیکٹو ایڈیٹر اور سینئرتجزیہ کار سلمان غنی نے کہا مولانا فضل الرحمن حکومت کو جھٹکا لگانے میں کامیاب ہوچکے ہیں، اب دیکھنا ہے کہ حکومت کے پا س کیا ہے ؟ کیا حکومت نے گورننس کے خواب کوحقیقت کا رنگ دیا ؟ اب وہ وزیر نظر نہیں آرہے جوکہہ رہے تھے کہ نوکریوں کا سیلاب آ رہا ہے، جو وزیر حکومتی محاذ پر سرگرم ہیں ان کا تحریک انصاف سے دور دور تک کا کوئی نظریاتی تعلق نہیں، حکومتوں کی پذیرائی تب ہوتی ہے جب حکومتیں کارکردگی دکھاتی ہیں، فضل الرحمن کا دھرنا سیاست پر غالب آ گیا، وزیر اعلٰی پنجاب سردار عثمان بزدار کو ہر روز نیا ٹاسک ملتا ہے ، جو ان کے بس کی بات نہیں، جوبھی ہونا ہے وفاقی سطح پر ہونا ہے، نواز شریف نے جو خط مولانا فضل الرحمن کو لکھا ہے اس میں وہ ایک وسیع تر احتجاج کا پروگرام دے رہے ہیں۔
سیاسی تجزیہ کار ڈاکٹر حسن عسکری نے کہا نواز شریف اور مولانافضل الرحمن کی خواہش ہے کہ حکومت جائے لیکن بنیادی بات یہ ہے کہ مولانا جب اسلام آباد جائیں گے تو اس کا کیا نتیجہ نکلے گا ؟ دوسری بات یہ ہے کہ نواز شریف کے خط کے حوالے سے ن لیگ کے اندر بھی اختلافات ہیں، ہماری سیاسی جماعتوں میں جمہوریت نہیں ، یہ سیاسی جماعتیں بڑے لیڈروں کی جائیداد ہیں، جیسے چاہیں کریں، اگر ہمارے ہاں جمہوریت ہے تو پھر ہم ٹکٹ کیلئے پارٹی کی اعلٰی قیادت کو مکھن نہیں لگائیں گے بلکہ محلے میں جا کر اپنا ووٹ بینک مضبوط کریں گے، اگر مولانا فضل الرحمن اکیلئے ہوئے تو صرف درد سر ہی پیدا کرسکتے ہیں۔
اسلام آباد سے دنیا نیوز کے بیورو چیف تجزیہ کار خاور گھمن نے کہا مجھے اسلام آباد میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی پالیسی کے اندر کوئی ابہام نظر نہیں آرہا، ایک سادہ سی پالیسی ہے، مولانا فضل الرحمن کی سیاست کا حاصل وصول یہ ہے کہ اسلام آباد کی طرف مارچ کریں گے، انہوں نے جو کامیابی حاصل کرنی تھی، وہ کرلی، کیا نواز شریف کے پاس اس سے بڑھ کر احتجاج کے مواقع نہیں آئے ؟ جو اب مسلم لیگ ن مولانا فضل الرحمن کے پیچھے نکلے گی ؟ حکومت کو آئے ابھی 13 ماہ ہوئے ہیں، اب اس حکومت کی کارکردگی کا خود لوگ شہباز شریف کی کارکردگی سے موازنہ کر رہے ہیں کہ شہبازشریف نے ڈینگی کوکنٹرول کرلیا تھا۔