اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن کے مطالبے پر کبھی استعفیٰ نہیں دوں گا۔ ایسا لگتا ہے مولانا فضل الرحمان کے پیچھے بیرونی قوتیں ہیں، ان کا چارٹر آف ڈیمانڈ واضح نہیں، پھر بھی ہم آزادی مارچ کی اجازت دیں گے۔ حکومت کسی بھی قسم کا این آر او نہیں دے گی اور کرپٹ عناصر کے خلاف کارروائی ہوگی۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی سینئر صحافیوں کیساتھ طویل بیٹھک ہوئی جس میں انہوں نے دوٹوک فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ منتخب وزیراعظم ہوں، استعفیٰ نہیں دوں گا۔
ملاقات میں وزیراعظم عمران خان نے خدشہ ظاہر کیا کہ بظاہر ایسا لگ رہا ہے کہ مولانا کے دھرنے کے پیچھے بیرونی قوت ہے۔ بھارت میں ان کے دھرنے کو بہت زیادہ کوریج دی جا رہی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے جائز مطالبات ضرور سنیں گے لیکن وہ مائنس عمران خان کی ضد پر قائم ہیں، جو سمجھ سے بالاتر ہے۔ مولانا فضل الرحمان اور دیگر جماعتوں کو صرف میں ہی برا لگتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ایک بار پھر واضح کیا کہ اپوزیشن کی جانب سے یہ سب کچھ این آر او کے لیے کیا جا رہا ہے لیکن حکومت کسی بھی قسم کا این آر او نہیں دے گی اور کرپٹ عناصر کے خلاف کارروائی ہوگی۔
عمران خان نے مولانا فضل الرحمان کے میڈیا بلیک آؤٹ پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان کو ہدایت کی کہ حکومت کی جانب سے مولانا کی تقریر پر کوئی پابندی نہیں ہونی چاہیے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ نواز شریف کی صحت سے متعلق ان پر الزام لگ رہے ہیں۔ نواز شریف جیل میں اپنی سزا کاٹ رہے ہیں جبکہ جیل انتظامیہ معاملات دیکھ رہی ہے۔ جیل اور ڈاکٹرز کے کام پر وہ کیسے قصوروار ہو سکتے ہیں؟
مقبوضہ کشمیر سے متعلق وزیراعظم نے کہا کہ کشمیر کی حوالے سے صورتحال ابھی کشیدہ ہے۔ کسی بھی بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیں گے۔
سعودی عرب ایران تناؤ پر وزیراعظم نے کہا کہ چاہتا ہوں کہ دونوں ممالک قریب آئیں۔ ایران اور سعودی عرب کے وزرائے خارجہ کی اسلام آباد میں ملاقات کی کوشش کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کرتارپور راہداری ہمارا مشترکہ فیصلہ ہے۔ اس سے دنیا کے سامنے اچھا تشخص ابھر رہا ہے۔ ایک سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ کابینہ کی کارکردگی کو دیکھ رہے ہیں، ضرورت پڑی تو تبدیلی کریں گے۔