اسلام آباد: (دنیا نیوز) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ممکنہ آزادی مارچ و لاک ڈاؤن پر وفاقی کابینہ کی مشاورتی کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی، حکومت مولانا کے احتجاجی مارچ سے نمٹنے کے حوالے سے تاحال تذبذب کا شکار ہے۔
ذرائع کے مطابق جے یو آئی کے ممکنہ آزادی مارچ و لاک ڈاؤن پر کابینہ ارکان کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کے مقاصد غیر واضح اور مشکوک ہیں، بظاہر مولانا کا مقصد سیاسی نہیں بلکہ خاص ایجنڈے کی تکمیل ہے۔
ذرائع کے مطابق انصارالاسلام جیسے جتھے سامنے آنے پر فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کا دباؤ بڑھ سکتا ہے، مغربی میڈیا انصارالاسلام کو پاکستان مخالف پراپیگنڈہ کرسکتا ہے، طاقت کےاستعمال کو حکومت کے سیاسی عدم برداشت کے طور پر پیش کیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت آزادی مارچ و دھرنے کے حوالے سے اپنا لائحہ عمل کو حتمی شکل دے گی۔ وفاقی کابینہ کےاجلاس میں اپوزیشن احتجاج پر بھی بات ہوئی،
وفاقی کابینہ کے اجلاس کے دوران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمیں مسئلہ کشمیر اور معیشت کی فکر ہے، بے مقصد دھرنے سے کسی کوفائدہ نہیں ملے گا، اس موقع پر دھرنے سے ملک کے تشخص کو نقصان ہو گا۔ معیشت میں بہتری سے بیرون ملک سے سرمایہ کاری آنے لگی، مارچ اور دھرنے سے سرمایہ کاروں کو منفی پیغام جائے گا، عالمی دنیا پر بھی پاکستان کا منفی تاثر جائے گا۔