لاہور: (دنیا نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے چودھری شوگر ملز کیس میں طبی بنیادوں پر سابق وزیراعظم نواز شریف کی درخواست ضمانت منظور کرلی۔ عدالت نے ایک, ایک کروڑ کے 2 ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس سردار نعیم پر مشتمل بینچ نے 7 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا، عدالت نے نواز تحریری فیصلے میں فل بینچ نے مشہور شاعر مصحفی کے شعر کا بھی حوالہ دیا۔
مصحفی ہم تو یہ سمجھے تھے کہ ہو گا کوئی زخم
تیرے دل ميں تو بہت کام رفو کا نکلا
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے 7صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا ۔عدالت عالیہ نے فیصلہ میں کہا کہ نواز شریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت منظور کی جاتی ہیں، ڈاکٹرز کی رپورٹس کے مطابق ملزم نواز شریف مختلف بیماریوں کا شکار ہے اور عدالت سمجھتی ہے کہ سابق وزیراعظم کی طبیعت ناساز اور نازک ہے۔
عدالت نے تحریری فیصلے میں کہا کہ ہم کیس کو انسانی حقوق کا کیس سمجھتے ہیں اور کسی بھی مریض کو حق ہے کہ اپنی استطاعت کے مطابق دنیا بھر سے علاج کرا سکتا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ نواز شریف بیمار ہیں اور ملک کے سینئر شہری بھی ہیں، بینچ نے تحریری حکم نامے میں کہا کہ بیماری کی نوعیت کو دیکھتے ہوئے مسلم لیگ ن کے قائد ملک کے اندر اور باہر علاج کروا سکتے ہیں اور کسی بھی مریض کو حق ہے کہ اپنی استطاعت کے مطابق کہیں سے بھی علاج کروا سکے۔
عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ میڈیکل بورڈ مریض کے مرض کی تشخیص نہیں کر سکا،پروفیسر ڈاکٹر ایاز محمود نے نواز شریف کے ابتک کی مکمل میڈیکل رپورٹ پیش کیں، انکے پلیٹس کاونٹ 16 ہزار سے گر کر دو ہزار تک آئے۔
ڈاکٹڑ ایاز نے بتایا کہ نواز شریف کے بہتر علاج کیلئے پلیٹ لیٹس میں اضافہ ضروری ہے، ڈاکٹرایاز نے امید ظاہر کی کہ دو سے تین روز کے علاج سے مریض کے پلیٹ لیٹس بہتر ہو جائیں گے۔
عدالت میں پنجاب حکومت، وفاقی حکومت اور نیب کے پراسیکیورٹر نے اپنا موقف پیش کیا اور ڈاکٹر ایاز کی جانب سے پیش کردہ میڈیکل رپورٹ پر ایڈوکیٹ جنرل اور نیب نے اختلاف نہیں کیا اور ناں ہی چیلنچ کیا۔
اس سے قبل جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے نواز شریف کے لئے شہباز شریف کی دائر کردہ درخواست ضمانت پر سماعت کی۔ عدالت نے استفسار کیا کیا نواز شریف کی جان خطرے میں ہے، جس پر میڈیکل بورڈ کے سبراہ ڈاکٹر محمود ایاز نے کہا جی نواز شریف کی طبیعت تشویشناک ہے، گزشتہ رات نواز شریف کے سینے اور بازوؤں میں بھی تکلیف ہوئی۔
ڈاکٹر محمود ایاز نے نواز شریف کی مکمل میڈیکل ہسٹری عدالت میں بیان کی اور کہا نواز شریف تب سفر کر سکتے ہیں جب ان کے پلیٹ لیٹس 50 ہزار ہوں، پہلے 6 رکنی بورڈ تھا اس کے بعد 9 اور اب 10 رکنی بورڈ علاج کر رہا ہے۔ جسٹس علی باقر نجفی نے کہا آپ نواز شریف کے ہسپتال میں علاج کے بارے میں کیا کہتے ہیں، جس پر ڈاکٹر ایاز محمود نے کہا نواز شریف کی بیماری کی مکمل تشخیص نہیں ہوئی، نواز شریف کو بیماری ہوئی کیسے اس بات کا پتا چلا رہے ہیں۔
جج نے نیب وکیل سے استفسار کرتے ہوئے کہا کیا نیب اس درخواست ضمانت کی مخالفت کرتا ہے ؟ جس پر نیب وکیل نے کہا نواز شریف کی صحت خطرے میں ہے تو ہمارے پاس کوئی اور آپشن نہیں۔ میڈیکل بورڈ کے سربراہ پروفیسر محمود ایاز نے لاہور ہائی کورٹ میں نواز شریف کی درخواست ضمانت کی سماعت کے دوران بتایا نواز شریف کو شوگر، یورک ایسڈ، دل اور جگر کی بیماریاں ہیں، ان کے پلیٹ لیٹس بنتے اور کم ہوتے ہیں۔
ڈاکٹر محمود ایاز نے کہا کہ نواز شریف کے روزانہ صبح 11 بجے ٹیسٹ کئے جاتے ہیں، نواز شریف کو شوگر، یورک ایسڈ، دل اور جگر کی بیماریاں ہیں۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ادویات روکنا ہونگی، ابھی مکمل تشخیص نہیں کر پائے، آخری ٹیسٹ کے دوران بون میرو کام کر رہے تھے، روزانہ پلیٹ لیٹس بنتے اور کم ہوتے ہیں، بورڈ روزانہ 9 بجے، 11 بجے اور 4 بجے نواز شریف کا چیک اپ کرتا ہے۔
میڈیکل بورڈ کے سربراہ نے عدالت کو بتایا کہ ڈینگی ملک میں بہت پھیلا ہوا ہے، ہم نے ڈینگی کے ٹیسٹ بھی کئے۔ عدالت نے استفسار کیا کیا نواز شریف کا وزن کم ہو رہا ہے ؟ جس پر ڈاکٹر محمود ایاز نے کہا نواز شریف کا 2 سے 3 ماہ میں 5 کلو وزن کم ہوا ہے، پلیٹ لیٹس مسلسل گر رہے ہیں، اس کیلئے سٹیرائیڈز دینا ہونگے، بون میرو ٹیسٹ کرنا ہے مگر نواز شریف کی ہڈی میں سوئی نہیں لگا سکتے، کوئی نہ کوئی چیز نواز شریف کے پلیٹ لیٹس تباہ کر رہی ہے۔
عدالت نے ڈاکٹر محمود ایاز سے استفسار کیا کیا نواز شریف آپ سے بات کرنے کے قابل ہیں ؟ عدالت کا کہنا تھا کہ آپ کی رپورٹ ہر کسی کیلئے اہم ہے۔ اس موقع پر اشتر اوصاف علی ایڈووکیٹ نے کہا نواز شریف کی حالت انتہائی نازک ہے۔