فیصل آباد: (صغیر سانول سے) سیاستدانوں، بیوروکریٹس اور بزنس مینوں کی دبئی میں جائیدادوں کا سراغ لگانے کیلئے ایف آئی اے کی تشکیل کردہ 2 کمیٹیاں غیر فعال ہوگئیں، ایک سال کے دوران ایک بھی اہم جائیداد کا سراغ نہ لگایا جاسکا، کمیٹیاں بنا کر ایف آئی اے حکام نے معاملہ نمٹا دیا۔
ذرائع کے مطابق دبئی میں اپنے عزیز و اقارب و فرنٹ مینوں کے نام پر جائیدادیں، بنگلے، پلازے اور کاروبار چلانے والے سیاستدان، بیوروکریٹس اور اہم بزنس مینوں کی جائیدادوں کا سراغ لگانے کیلئے ایڈیشنل ڈائریکٹر عمران احمر کی سربراہی میں دو ٹیمیں تشکیل دی گئی تھیں جن میں اے ٹیم میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر صائم سلطان، عامر موسیٰ، انسپکٹرز رب نواز اور ندیم احمد جبکہ بی ٹیم میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر ملک سکندر حیات، شیراز علی، انسپکٹرز شاہد علی اور محمد فیصل شامل تھے۔
ذرائع کے مطابق ان کمیٹیوں کے سربراہ کو وفاقی و صوبائی حکام کی جانب سے منظور شدہ صوبہ بھر کے چار ہزار افراد کے خلاف تحقیقات کی فہرست دی گئی تھی اور ہدایات تھیں کہ ان کے کاروبار کی تفصیلات اور بینک ٹرانزیکشن کی چیکنگ کرتے ہوئے دبئی میں جائیدادوں کی ملکیت کے ساتھ ساتھ کرپشن یا کک بیک کے پیسے سے بننے والی جائیدادوں کا سراغ لگا کر رپورٹ پیش کی جائے لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کمیٹیوں کی جانب سے کوئی عملی کارروائی نہ کی گئی۔ مزید پاکستانیوں کی جانب سے بیرون ممالک جائیدادیں بنائی جارہی ہیں جو بے نامی جائیدادوں کے زمرے میں آتی ہیں۔
اس حوالہ سے اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایف آئی اے رب نواز کا کہنا ہے کہ فیصل آباد میں اس حوالہ سے کوئی عملی کارروائی نہیں ہوئی تاہم یہ مذکورہ کمیٹیوں کی صوابدید ہے۔ ان کی جانب سے ہی کارروائی کی جانی تھی جس کے جوابدہ سربراہ ہی ہونگے۔