نئی دہلی: (دنیا نیوز) نوجوت سنگھ سدھو کا احتجاج رنگ لے آیا، بھارتی حکومت نے سابق کرکٹر اور کانگریس کے رہنما کو کرتارپور راہداری کی تقریب میں شرکت کیلئے پاکستان جانے کی اجازت دیدی۔
نوجوت سنگھ سدھو نے کرتارپور راہداری کی افتتاحی تقریب میں شرکت کیلئے بھارتی حکومت کو خطوط لکھے تھے لیکن انھیں کوئی جواب نہیں دیا جا رہا تھا۔
کانگریسی رہنما نے بھارتی سرکار سے مایوس ہو کر اعلان کیا تھا کہ اگر اس اہم معاملے مین جلد کوئی قدم نہ اٹھایا گیا تو وہ کرتارپور راہداری میں شرکت کیلئے بغیر اجازت پاکستان چلے جائیں گے۔
سدھو نے کرتارپور راہداری کے افتتاح پر تیسری بار بھارتی وزارت خارجہ کو خط لکھتے ہوئے کہا تھا کہ اگر اب بھی جواب نہ آیا تو خود ہی پاکستان چلے جائیں گے۔
سابق بھارتی کرکٹر نے وزارت خارجہ کو خط میں لکھا کہ انہیں متعدد بار اجازت مانگنے کے باوجود پاکستان نہیں جانے دیا جا رہا۔ اگر ان کے تیسرے خط کا بھی جواب نہیں دیا گیا تو وہ خود ہی پاکستان چلے جائیں گے۔
سدھو کی بڑھتی مقبولیت سے حواس باختہ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے کہا کہ کرتارپور راہداری تاریخی معاملہ ہے، یہ ضروری نہیں کہ کسی انفرادی شخص کو معاملے پر زیادہ اہمیت دی جائے۔
خیال رہے کہ نوجوت سنگھ سدھو نے سینیٹر فیصل جاوید سے ٹیلی فونک رابطہ کرکے 9 نومبر کو کرتارپور میں دنیا کے سب سے بڑے گردوارے کی افتتاحی تقریب میں شرکت کا اعلان کیا تھا۔
نوجوت سنگھ سدھو کا کہنا تھا دربار صاحب کے افتتاحی تقریب میں شرکت کیلئے نہایت بے قرار ہوں، دنیا بھر میں بسنے والے کروڑوں سکھ اپنی مقدس دھرتی کی زیارت کیلئے بیتاب ہیں۔ بابا گرونانک جی کے 550 ویں جنم دن کے موقع پر دربار صاحب کا افتتاح تاریخی موقع ہے۔ حکومت پاکستان خصوصاً وزیراعظم عمران خان کے شکرگزار ہیں۔
سینیٹر فیصل جاوید نے اس موقع پر کہا کہ نوجوت سنگھ سدھو سمیت پوری دنیا کے سکھوں کو دربار صاحب کے افتتاح کی مبارکباد دیتے ہیں، وزیراعظم 9 نومبر کو اس تاریخی افتتاحی تقریب میں بطور مہمان خاص شریک ہوں گے۔ نوجوت سنگھ سدھو سمیت دنیا بھر سے تشریف لانے والے سکھ بھائیوں کے خیر مقدم اور میزبانی کیلئے تیار ہیں۔