اسلام آباد: (رپورٹ : الماس حید رنقوی) چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) سردار رضا نے تحریک انصاف کی پارٹی فنڈنگ سے متعلق کیس کا فیصلہ اگلے کمیشن پر چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے، 5 دسمبر کو انکی ریٹائرمنٹ کے بعد الیکشن کمیشن عملی طو رپر غیر فعال ہوجائے گا اور تحریک انصاف سمیت سیاسی جماعتوں کے غیر ملکی فنڈنگ کیس پر پیش رفت ہو سکے گی اور نہ ہی ضمنی انتخابات یا بلدیاتی انتخابات کا عمل ممکن ہوسکے گا۔
الیکشن کمیشن کے ممبران کی تعیناتی کی صورت میں حلف پر بھی بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے، ممبران کا حلف چیف الیکشن کمشنر ہی لے سکتے ہیں، سیکرٹری الیکشن کمیشن بھی 24 دن بعد ریٹائر ہوجائیں گے، انتہائی باوثوق ذرائع نے روزنامہ دنیا کو بتایا کہ چیف الیکشن کمشنر سردار رضا نے تحریک انصاف سمیت کسی بھی سیاسی جماعت کے پارٹی فنڈنگ سے متعلق کیس پر فیصلہ اگلے چیف الیکشن کمشنر اور کمیشن پر چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے، چیف الیکشن کمشنر کا پانچ دسمبر کو کمیشن میں آخری دن ہوگا، ان کے اعزاز میں الوداعی تقریب ہوگی، 6 دسمبر کو چیف الیکشن کمشنر آفس نہیں آئیں گے۔
الیکشن کمیشن کے دو ممبرا ن پہلے ہی موجود نہیں جس کی وجہ سے الیکشن کمیشن غیر فعال ہو جائیگا جس کی وجہ سے الیکشن کمیشن میں زیر سماعت تحریک انصاف، پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے پارٹی فنڈنگ کیس کا سکروٹنی عمل بھی رک جائے گا اور ان کیسوں کے فیصلوں میں مزید تاخیر کا قوی امکان ہے، الیکشن کمیشن کے غیر فعال ہونے کے باعث ملک میں ضمنی انتخابات کا انعقاد بھی نہیں ہو سکے گا اور نہ ہی بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے پیش رفت ہو سکے گی دونوں صوبوں میں بلدیاتی ادارے اپنی مدت پوری کر کے ختم ہو چکے ہیں، ان انتخابات میں مزید تاخیر ہو گی۔
چیف الیکشن کمشنر کی ریٹائر منٹ کے 24 دن بعد سیکرٹری الیکشن کمیشن سردار بابر یعقوب فتح محمد بھی ریٹائر ہو جائیں گے جس کی وجہ سے سیکرٹری الیکشن کمیشن کا اہم عہدہ بھی خالی ہو جائے گا، اگر حکومت اور اپوزیشن مل کر ایک ممبر تعینات کر دیتی ہیں تو پھر ممبر کے حلف کے حوالے سے بھی آئینی بحران پید ا ہونے کا خدشہ ہے کیونکہ قانون کے تحت ممبران سے حلف چیف الیکشن کمشنر ہی لے سکتا ہے، ذرائع کے مطابق امکان ہے کہ نئے ممبر کی تعیناتی کی صور ت میں ممبر پنجاب قائم مقام چیف الیکشن کمشنر کے طور پر نئے ممبران سے حلف لیں۔