میٹرو ٹرین: ٹریک 35 مقامات پر خطرناک، ہنگامی مرمت

Last Updated On 10 December,2019 10:44 am

لاہور (رپورٹ: ذوالفقارعلی مہتو) ٹریک اور کنکریٹ بیڈ کے درمیان لگائے بیرنگ ناقص ،دنیا نیوز کی تحقیقات عوام کیلئے سروس شروع کرنے سے پہلے 3ماہ تک ٹیسٹ رن کرینگے ، نیسپاک افسر

میٹرو ٹرین کے ٹریک کو 35مقامات پر خطرناک قرار دیا گیا،جس کی ہنگامی طور پر مرمت کی گئی، دنیا نیوز نے منصوبے میں ایک اور خطرناک نقص کا پتہ چلایا ہے جس کو چھپانے کی متعدد بار کوشش کی گئی۔ 4 اکتوبر کو چینی کمپنی نورینکو کے انجینئرز نے ٹرین کے آخری سٹاپ علی ٹاؤن رائے ونڈ کے قریب واقع ستون نمبر 338 کے اوپر اور اس کے ارد گرد ٹریک کے کنکریٹ بیڈ پر خطرناک دراڑیں پکڑ لیں جن کے باعث بائیں جانب کا گارڈر جھک گیا اور ریل لائن اور کنکریٹ بیڈ کے درمیان 1 سینٹی میٹر کا گیپ پیدا ہونے سے لائن ہوا میں معلق ہوگئی۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ کو22 اکتوبر کے افتتاح کا گرین سگنل دینے والے صوبائی افسروں نے مبینہ طور پر منصوبے کی تھرڈ پارٹی کے طور پر نگران آسٹرین کمپنی ٹی یو وی سے ٹریک کے فٹ ہونے کی انسپکشن رپورٹ بھی لی تھی لیکن چینی کمپنی کی انسپکشن میں یہ انکشاف ہوا کہ اگر اس حالت میں ہائی سپیڈ ٹرین کا افتتاح کردیا جاتا تو یہ خطرناک ترین یا دوسرے لفظوں میں "موت کے سفر" کا ٹرائل رن ہوسکتا تھا۔ چینی کمپنی نے ستون نمبر 338 کے گارڈر کے ٹیڑھے ہونے کی وجہ سول ورکس کی ٹھیکیدارکمپنی کی کوتاہی بتایا جس نے گارڈر کی تعمیر کے دوران نیچے جیک لگانے کی بجائے لکڑی کی سپورٹ استعمال کی لیکن اس نشاندہی کے باوجود سول ورکس کی ٹھیکیدار کمپنی کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔ اس بارے میں دنیا نیوز نے تھرڈ پارٹی کے طور پر انسپکشن کے ذمے دار کمپنی ٹی یو وی کے لاہور میں نمائندے انجینئر وسیم سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ ان کا معاہدہ بعض مخصوص نکات تک محدود ہے جس کی انسپکشن کی گئی ہے اور ستون 338 کے سلسلے میں بھی بروقت طے شدہ معاہدے کے مطابق ذمے داری پوری کردی گئی تھی ۔ دنیا نیوز کی ایک دستاویز سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ چوبرچی چوک سے علی ٹاؤن رائے ونڈ کے تقریباً ساڑھے 13 کلو میٹر طویل ٹریک کے مختلف 35 مقامات پر ٹریک اور کنکریٹ بیڈ کے درمیان توازن قائم رکھنے والے سفائریکل بیرنگ ناقص کوالٹی کے نکلے جن کو تبدیل کئے بغیر ٹرین چلانا خطرناک قرار دیا گیا جبکہ واڑا گجراں جی ٹی روڈ کے پہلے سٹیشن سے چوبرجی تک پیکیج ون میں بھی یہ ہی سنگین مسئلہ پکڑاگیا، ٹھیکیدار کمپنی نے اس کو خود سے ٹھیک کرنے کی بجائے نیسپاک کی نشاندہی کے بعد مرمت کیا جس کی ستمبر میں بنائی گئی فوٹیج بھی دنیا نیوز نے حاصل کر لی ہے ۔ اس فوٹیج میں حیران کن طور پر عام ویلڈر کسی جدید مشینری کی بجائے مرمت کرتا نظر آرہا ہے ۔سفائریکل بیرنگز کی تنصیب کے دوران ہونیوالی اس سنگین کوتاہی کے بارے میں جب نیسپاک کے حکام سے رابطہ کیا گیا تو ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کمپنی کے خرچ پر بیرنگزکی مرمت کرا لی گئی ہے جبکہ جرمانے کے طور پر پیکیج ٹو کے بیرنگزکی مرمت بھی ٹھیکیدار زیڈ کے بی نے اپنے خرچ پر کی ہے ۔ اس افسر کا کہنا تھا کہ خرابی کی ذمے داری چیک کرنا آسٹرین کمپنی ٹی یو وی کا کام ہے لیکن اب اس نے ٹریک کو فٹ قرار تو دیدیا ہے لیکن ہم اس پر عوام کے لئے سروس شروع کرنے سے پہلے 3 ماہ تک ٹیسٹ رن کریں گے