لاہور: (روزنامہ دنیا) چند روز قبل کچھ وکلا پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں ایک وکیل کی والدہ کے ٹیسٹ کے لیے گئے، جہاں مبینہ طور پر قطار میں کھڑے ہونے پر وکلا نے اعتراض اٹھایا۔
اسی دوران وکلا اور ہسپتال کے عملے میں تلخ کلامی ہوئی اور معاملہ ہاتھا پائی تک پہنچ گیا اور مبینہ طور پر وہاں موجود وکلا پر تشدد کیا گیا۔ مذکورہ واقعے کے بعد دونوں فریقین یعنی وکلا اور ڈاکٹرز کی جانب سے احتجاج کیا گیا اور ایک دوسرے پر مقدمات درج کرنے کا مطالبہ کیا گیا، تاہم بعد ازاں ڈاکٹرز کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔
اس مقدمے کے اندراج کے بعد وکلا کی جانب سے کہا گیا کہ ایف آئی آر میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعات شامل کریں پہلے ان دفعات کو شامل کیا گیا بعد ازاں انہیں ختم کر دیا گیا۔ جس کے بعد ینگ ڈاکٹرز کی جانب سے ایک پریس کانفرنس میں مذکورہ واقعے پر معافی مانگ لی گئی اور معاملہ تھم گیا۔ تاہم گزشتہ روز ینگ ڈاکٹرز نے ایک ویڈیو شیئر کی جس میں مبینہ طور پر وکلا کا مذاق اڑایا گیا تھا، جس پر وکلا نے سوشل میڈیا پر ڈاکٹر زکے خلاف ایک مہم شروع کر دی۔
اس معاملے پر بدھ کو ایوان عدل میں لاہور بار ایسوسی ایشن کا اجلاس عاصم چیمہ کی سربراہی میں ہوا جس میں مزید کارروائی کے لیے معاملے کو جمعرات تک ملتوی کر دیا گیا، تاہم کچھ وکلا نے بدھ کو ہی ڈاکٹرز کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے پی آئی سی کا رخ کیا اور ہنگامہ آرائی کی۔