لاہور: (دنیا نیوز) انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے پی آئی سی پر حملہ کرنے والے آٹھ وکلا کو 14 روز کے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا۔ عدالت نے سرکاری وکیل کی وکلا کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کر دی۔
انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت کے جج عبدالقیوم نے پی آئی سی حملہ کیس کی سماعت کی۔ پولیس نے سخت سیکیورٹی حصار میں 46 وکلا کے چہرے ڈھانپ کر انھیں عدالت کے روبرو پیش کیا۔
سرکاری وکیل نے ملزموں کے 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جبکہ ملزموں کے وکلا نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کی اور کہا کہ پولیس کی جانب سے بے گناہ وکلا کو گرفتار کیا گیا۔
وکیل کے مطابق پولیس نے وکلا کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ عدالت سے وکلا کا میڈیکل کروانے کی استدعا کی گئی۔ عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر 8 وکلا کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا جبکہ 38 وکلا کو شناخت پریڈ کرکے 17 دسمبر کو دوبارہ پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔ ملزموں کے وکلا نے کہا کہ پولیس نے وکلا پر بدترین تشدد کیا۔
دوسری جانب جوڈیشل ہونے والے وکلا طیب رسول، علی رضا اور عمر غفور سمیت 8 وکلا نے عدالت میں ضمانت کی درخواستیں دائر کر دیں۔
دوسری جانب وکلا کے حملے کے بعد کی صورتحال کے پیش پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں رینجرز تعینات کر دی گئی ہے۔ رینجرز کے اہلکاروں نے پی آئی سی کا چارج سنبھال لیا ہے۔ پی آئی سی کی عمارتوں کے باہر رینجرز اہلکاروں نے ڈیوٹیاں دینا شروع کر دی ہیں۔
ادھر وکلا کی گرفتاریوں اور مقدمات درج ہونے کیخلاف پنجاب بھر میں وکلا نے ہڑتال کی۔ عدالتوں میں پیش نہ ہونے پر سائلین کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ وکلا نے کل بھی ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔
آج دن بھر عدالتوں میں سناٹا چھایا رہا۔ سائلین اپنے کیسز کی تاریخیں لے کر واپس جانے پر مجبور ہو گئے۔ اوکاڑہ، گوجرہ، بہاولپور، کلورکوٹ، راجن پور اور وہاڑٰی میں بھی اظہار یکجہتی کیلئے وکلا نے عدالتوں کا مکمل بائیکاٹ کیا۔ قصور میں کچہری چوک پر وکلا نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
ہڑتال کے باعث بہاولپور ڈسٹرکٹ بار میں چیف جسٹس پنجاب کے لے فیئروِل پارٹی منسوخ کر دی گئی۔ وکلا کا مطالبہ ہے کہ گرفتار ساتھیوں کو رہا اور درج مقدمات خارج کئے جائیں۔
وکلا تنظیموں کی جانب سے قائم جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سے پی آئی سی واقعہ پر جوڈیشل انکوائری کرانے کی استدعا کی ہے۔ کمیٹی نے وکلا کی رہائی کے لیے قانون چارہ جوئی کا بھی اعلان کیا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن میں پاکستان بار کونسل، پنجاب بار کونسل، لاہور ہائیکورٹ بار اور بار کے ارکان کا اجلاس ہوا۔ وکلا رہنماؤں اور عہدیداروں پر مشتمل جوائنٹ ایکشن کمیٹی قائم کرکے اسے پی آئی سی واقعہ پر فیصلہ کرنے مکمل اختیار دیا گیا۔
اجلاس سے پاکستان بار کونسل کے رکن احسن بھون نے خطاب کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ گرفتار وکلا کو فوری رہا کیا جائے، ایسا نہ کرنے سے احتجاج بڑھ سکتا ہے۔
احسن بھون نے پی آئی سی میں ہونے واقعہ کو افسوسناک قرار دیا اور کہا کہ وکلا برادری اس پر رنجیدہ ہے۔ شرپسند عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
وکلا ایکشن کمیٹی نے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کرنے کا اعلان کیا جس میں وکلا کی رہائی کی استدعا کی جائے گی۔ وکلا کی گرفتاری کے خلاف بار کے سابق عہدیداروں کی درخواست پر سماعت جمعہ کو ہوگی۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں ہنگامہ آرائی میں ملوث مزید 29 وکلا کو گرفتار کر لیا گیا جس کے بعد ان کی تعداد 81 ہو گئی ہے۔