اسلام آباد: (دنیا نیوز) احسن اقبال نے کہا ہے کہ 50 برس پہلے ایسا فیصلہ آتا تو مارشل لا جیسی چیزیں ہم پر مسلط نہ ہوتیں، مشرقی پاکستان ہم سے کبھی جدا نہ ہوتا۔
لیگی رہنما احسن اقبال نے پرویز مشرف کے خلاف فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا یہ فیصلہ 50 سال قبل ہوتا تو کبھی مشرقی پاکستان ہم سے جدا نہ ہوتا، انشا اللہ مسقبل میں آئین توڑنے کی روایت ختم ہو گی۔
واضح رہے سابق وزیراعظم نواز شریف نے 26 جون 2013 کو ایف آئی اے کو انکوائری کے لئے خط لکھا جس میں کہا گیا وزارت داخلہ پرویز مشرف سنگین غداری کے الزامات کی تحقیقات کے لئے خصوصی ٹیم تشکیل دے جس پر وزارت داخلہ نے ایف آئی اے کی ٹیم تشکیل دی۔
ایف آئی اے نے انکوائری کر کے وزارت داخلہ کو اپنی رپورٹ 16 نومبر کو جمع کروائی، انکوائری رپورٹ کے تناظر میں لاء ڈویژن کی مشاورت سے 13 دسمبر 2013 کو پرویز مشرف کے خلاف شکایت درج کرائی گئی۔ شکایت میں پرویز مشرف کے خلاف سب سے سنگین جرم متعدد مواقع پر آئین معطل کرنا تھا۔
خصوصی عدالت نے 24 دسمبر 2013 کو پرویز مشرف کو بطور ملزم طلب کیا، سابق صدر پر 31 مارچ 2014 کو فرد جرم عائد کی گئی، پرویز مشرف نے صحت جرم سے انکار کیا تو ٹرائل کا باقاعدہ آغاز کیا گیا، 18 ستمبر 2014 کو پراسیکیوشن نے پرویز مشرف کے خلاف شہادتیں مکمل کیں۔
شہادتیں مکمل ہونے پر پرویز مشرف کو بطور ملزم بیان ریکارڈ کرانے کا کہا گیا تاحال پرویز مشرف کا بطور ملزم بیان قلم بند نہ کیا جا سکا تھا، پرویز مشرف کو مسلسل عدم حاضری پر پہلے مفرور اور پھر اشتہاری قرار دیا گیا۔
تحریک انصاف حکومت نے 23 اکتوبر 2019 کو پراسیکیوشن ٹیم کو ڈی نوٹیفائی کر دیا، پراسیکیوشن ٹیم کی تعیناتی فوجی دور حکومت میں کی گئی تھی، ڈی نوٹیفائی پراسیکیوشن ٹیم نے 24 نومبر 2019 کو خصوصی عدالت میں تحریری دلائل جمع کروائے۔
خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کے خلاف کیس کا فیصلہ سنانے کے لئے 28 نومبر کی تاریخ مقرر کی، وزارت داخلہ اور پرویز مشرف کے وکیل نے فیصلہ روکنے کے لئے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی۔ 27 نومبر کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے خصوصی عدالت کو فیصلہ سنانے سے روک دیا تھا۔