جو الزام پاکستان پر لگتا رہا، اب بھارت پر لگ رہا ہے: تھنک ٹینک

Last Updated On 23 December,2019 09:38 am

لاہور: (دنیا نیوز) سینئر تجزیہ کار ایاز امیر نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کا بارڈر دنیا میں بھاری افواج رکھنے والا بارڈر ہے، دونوں طرف سے ایک دوسرے پر باریک بینی سے نظر رکھی جا رہی ہے۔ پروگرام تھنک ٹینک میں میزبان سیدہ عائشہ ناز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایل او سی دنیا کی ان سرحدوں میں شامل ہے جہاں بہت زیادہ فوج تعینات ہے ، بھارت ہماری طرف سے چوکنا ہے اورہم اس کی طرف سے چوکنا ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے بار بار یہ ٹوئٹ دینا کہ منہ توڑ جواب دیں گے، اس کا پتہ نہیں جواز بنتا ہے یا نہیں بنتا، دنیا کی سب افواج ہی جارحیت روکنے کیلئے ہوتی ہیں، ہمیں انڈیا کے بیانات کے جواب میں تھوڑا سا ٹھہراؤ پیدا کرنا چاہئے اور اپنے اندر اعتماد پیدا کر کے آئے روز کے ٹوئٹس سے احتراز کرنا چاہئے، بھارتی حکومت کا عوامی سطح پر متعصبانہ رویہ پاکستان کیلئے تاریخی موقع ہے کہ جو الزام ہمیشہ پاکستان پر لگتا رہا ہے، اب وہ بھارت پر لگ رہاہے، یہ مودی نے ہم پر مہربانی کر دی ہے کہ سیکولرازم کا دفاع ہم کر رہے ہیں اور ہندوستان سیکولرازم کی طرف سے ایک تنگ نظر معاشرے کی طرف جا رہا ہے۔

روزنامہ دنیا کے ایگزیکٹو گروپ ایڈیٹر، سینئر صحافی سلمان غنی نے کہا کہ بھارت کی ایک تاریخ ہے کہ اس نے ہمارے ساتھ ماضی میں کیا کیا ہے ؟ بھارت ہم سے کئی گنا بڑا دشمن ہے، اس کے عزائم پاکستان کے حوالے سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں۔ اس وقت بھارت بوکھلاہٹ کا شکار ہے، بھارت کی 13 ریاستوں میں احتجاج جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ حوصلے کی بات یہ ہے کہ ہمارے جوان شدید سردی میں سرحدوں پر کھڑے ہیں، وہ ہماری عزت اور ہمار امان ہیں کیونکہ وہ پاک سر زمین پر مر مٹنے کا جذبہ لیکر کھڑے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے جوبات کی ہے، وہ ہندوستان کی شب خون مارنے کی تاریخ کو مدنظر رکھتے ہوئے کی ہے۔ سلمان غنی کا کہنا تھا کہ ملکوں کی قیادت انتہا پسند نہیں ہوتی جب کوئی لیڈر بن جاتا ہے تو اس کے طرز عمل سے ایسی کسی بات کا اظہار نہیں ہوتا کہ جس سے تنگ نظری ثابت ہو۔
سیاسی امور کے ماہر ڈاکٹر حسن عسکری نے کہا کہ بھارتی متنازعہ شہریت بل کا ایشو عالمی سطح پر اجاگر ہوا ہے لیکن یہ امید نہ کی جائے کہ اس پر سلامتی کونسل فوری طور پر قرارداد پاس کر کے مذمت کرسکتی ہے، اس کا امکان نظر نہیں آتا۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح پاکستان چاہتا ہے، اس طریقے سے کام نہیں ہوگا، اس وقت ہندوستان کی اندرونی صورتحال خراب ہے، پاکستان کا ایک مسئلہ یہ ہے کہ ہندوستان نے پاکستان پر تسلسل سے ایک الزام لگایا ہے کہ پاکستان میں دہشتگرد گروپ موجود ہیں، پاکستان پر یہ الزام لگانا آسان ہے، بار بار ایک الزام لگایا جاتا ہے پاکستان اس کی صفائی پیش کرتا ہے اور پھر مختلف عالمی فورمز پر پاکستان کو سوالات تھما دئیے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان کو یہ باور کرانے کی ضرورت ہے کہ پاکستان میں دہشتگردی کے عناصر موجود نہیں ہیں۔ ہندوستان جو کرتا ہے، اس کو کرنے دیں اور کشمیر میں جو ہندوستان کر رہا ہے اس کو عالمی سطح پر اجاگر کریں کہ ہندوستان اپنی اقلیتوں کے ساتھ کیا کر رہا ہے؟۔

اسلام آباد سے دنیا نیوز کے بیورو چیف خاور گھمن نے کہا کہ یہ میڈیا کا دور ہے، میڈیا پر جنگیں لڑی جا رہی ہیں اور لڑی جائیں گی، ٹوئٹر ایک اہم ہتھیار ہے، وزیر اعظم عمران خان ٹوئٹر پر بہت پاپولر ہیں، اس وقت سوشل میڈیا سے زیادہ اثر انداز ہونیوالا کوئی ہتھیار نہیں، وزیر اعظم عمران خان کا مودی کے بارے میں بیانیہ بھارت میں بھی مقبول ہو رہا ہے، وہاں بچے بھی مودی کو ہٹلر سے تشبیہ دے رہے ہیں، اگر پاکستان اور بھارت جوہری جنگ میں جاتے ہیں تو خطے کا نقصان ہوگا۔ متنازعہ بل پر لوگوں کا ردعمل آ رہا ہے ، دنیا کو پتا چل رہا ہے کہ آر ایس ایس کیا ہے ؟ مودی بھارت میں کیا کرنے جا رہا ہے ؟ کرتار پور کا چھکا مار کر سکھ برادری کو پاکستان نے دنیا بھر میں اپنا سفیر بنالیا ہے۔