نیو یارک: (ویب ڈیسک) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی طرف سے لکھے گئے خط اور چین کی درخواست پر مقبوضہ کشمیر پر سکیورٹی کونسل کی دوسری میٹنگ طلب کر لی گئی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق کونسل کے ارکان کے درمیان میٹنگ بند کمرے میں ہوگی۔ اسی طرح کی ایک میٹنگ رواں برس اگست میں ہو چکی ہے۔ اگست کی میٹنگ اُس وقت طلب کی گئی تھی جب مودی حکومت نے کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والی آئینی دفعہ 370 کو ختم کیا تھا۔ یہ میٹنگ بھی پاکستان کی درخواست پر چین نے طلب کرائی تھی۔
12 دسمبر کو وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سکیورٹی کونسل کے نام ایک خط میں کشمیر میں ممکنہ طور پر کشیدگی میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا تھا اور اسی کے پس منظر میں چین نے یہ میٹنگ طلب کی ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اقوام متحدہ میں چینی سفیر نے سکیورٹی کونسل کو تحریر کیا تھا کہ صورتحال کی سنگینی اور کشیدگی میں اضافے کے خدشے کے پیش نظر چین پاکستان کی درخواست کو آواز دینا چاہتا ہے اور جموں کشمیر کی صورتحال پر کونسل کی بریفنگ کی درخواست کرتا ہے۔
یاد رہے کہ سواراج پارٹی کے رہنما اور بھارت کے معروف دانشور یوگیندر یادو کا کہنا تھا کہ وہ ابھی چند روز پہلے ہی کشمیر کا دورہ کر کے واپس آئے ہیں اور جو کچھ بھی وہاں دیکھا وہ بہت افسوس ناک ہے۔ حکومت نے پانچ اگست کو کشمیر کے بارے میں جو اعلان کیا تھا، اب سب کچھ اس کے برعکس ہورہا ہے۔
یاد رہے کہ رواں سال اگست کے دوران یو این اجلاس کے بعد اقوام متحدہ میں چین کے مستقبل مندوب ژانگ جن کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل کے اجلاس نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ وادی سے متعلق بھارت کا یکطرفہ اقدام پہلے سے کشیدہ صورتحال کو مزید خراب کرسکتا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان کے مطالبے پر مسئلہ کشمیر پر غور کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کا تاریخی مشاورتی اجلاس ہوا تھا۔ یہ 50 سال میں پہلا موقع تھا جب خصوصی طور پر پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازع پر غور کے لیے سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کیا گیا تھا۔ سلامتی کونسل کا اجلاس بند کمرہ اجلاس تھا، جس میں بھارت کے زیر انتظام جموں وکشمیر کی صورتحال پر بریفنگ دی گئی تھی۔
چینی مندوب کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے سے متعلق آئینی ترمیم کے اقدام خطے میں کشیدگی کا باعث بنا ہے۔ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کے چارٹر، قرادادوں اور دوطرفہ معاہدوں کے مطابق پرامن طریقے سے حل ہونا چاہیے۔
چینی نمائندے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے سابق اقوام متحدہ کے لیے پاکستان کی مندوب ملیحہ لودھی کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان اقوام متحدہ کا شکرگزار ہے کہ ہماری اور چین کی درخواست کے 72 گھنٹوں کے اندر کشمیر کی صورت حال پر اجلاس بلا لیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک ایسے وقت میں جب کشمیریوں کو لاک ڈاؤن کر دیا گیا ہے، دنیا کے ایک اہم عالمی فورم پر ان کی آواز سنی گئی۔ پاکستان اس دیرینہ مسئلے کے پرامن حل کے سلسلے میں بات چیت کے لیے تیار ہے۔وادی کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بھارتی اقدام کے بعد دنیا اس پر بات کر رہی ہے اور وہاں پر بھارتی قبضے کی صورت حال میں کشمیریوں کے حالات زیر بحث آ رہے ہیں۔
ملیحہ لودھی کا کہنا تھا کہ پاکستان کشمیریوں کے ساتھ کھڑا ہے اور ان کے لیے ہر فورم پر آواز اٹھاتا رہے گا۔ سیکورٹی کونسل اجلاس ثبوت ہے کہ کشمیر متنازع علاقہ ہے اور دنیا نے بھارت کے یکطرفہ اقدام کو تسلیم نہیں کیا۔ مقبوضہ وادی پر سیکورٹی کونسل کی قرار دادیں موجود ہیں اور پچاس برس بعد بھی سلامتی کونسل میں کشمیر پر بات ہو رہی ہے۔ کیونکہ دنیا بھارت کے دعوے کو تسلیم نہیں کرتی۔