نیویارک: (دنیا نیوز) مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بھارتی اقدام اور اس کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا بند کمرہ اجلاس ہوا.
اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے اقوام متحدہ میں مستقل چینی مندوب کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مقبوضہ کشمیر ایک متنازع علاقہ ہے، مسئلہ کشمیر ان ہی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے۔ بھارت کے حالیہ اقدام سے خطے کی کشیدگی میں اضافہ ہو چکا ہے۔ فریقین کو کسی بھی یکطرفہ کارروائی سے گریز کرنا چاہیے۔
چینی مندوب کا کہنا تھا کہ کشمیر کی صورتحال پر سلامتی کونسل ارکان نے گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان اور بھارت ترقی پزیر ممالک ہیں ، جنوبی ایشیا میں امن ترقی کے لئے ضروری ہے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ چین اپنی خود مختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ پاکستان سلامتی کونسل کے اجلاس کا خیر مقدم کرتا ہے۔ یہ اجلاس پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی درخواست پر بلایا گیا تھا۔
ڈاکٹر ملیحہ لودھی کا کہنا تھا کہ آج ثابت ہوا کہ جموں وکشمیر بھارت کا اندرونی نہیں بلکہ ایک عالمی مسئلہ ہے۔ پاکستان جموں وکشمیر کے پرامن حل کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی کونسل کے اجلاس کو رکوانے کی کوشش کی گئی لیکن اس کے باوجود آج جموں وکشمیر کے لوگوں کی آواز سنی گئی ہے۔ پاکستان نے مظلوم کشمیریوں کی آواز پوری دنیا تک پہنچا دی ہے۔
ادھر ذرائع کے مطابق بھارت نے سلامتی کونسل کا اجلاس روکنے کیلئے ہر ممکن کوشش کی جسے پاکستان نے اپنی کامیاب سفارتکاری کے ذریعے ناکام بنا دیا۔
یاد رہے کہ کئی دہائیوں میں پہلا موقع ہے جب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں تنازع کشمیر پر بات ہوئی۔
وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے 13 اگست بروز منگل کو سلامتی کونسل کے صدر کے نام ایک خط میں استدعا کی تھی کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے جارحانہ اقدامات پر نظر ڈالی جائے۔ پاکستان اس سے پہلے بھی اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کو اسی موضوع پر دو خط لکھ چکا ہے۔
سلامتی کونسل کا یہ خصوصی اجلاس پاکستان اور چین کی درخواست پر بلایا گیا تھا جس کے 5 مستقل اور 10 غیر مستقل ارکان نے مقبوضہ کشمیر کی تازہ ترین صورتحال پر غور کیا۔
اجلاس میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بھارتی اقدام اور وادی میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے معاملات پر بحث ہوئی۔ پاکستان اور بھارت سلامتی کونسل کے رکن نہ ہونے پر اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔
خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارکان کی کل تعداد 15 ہے جن میں 5 مستقل جبکہ 10 غیر مستقل رکن ہیں۔ امریکا، روس، چین، فرانس اور برطانیہ مستقل ارکان ہیں۔
غیر مستقل ارکان میں بیلجیئم، آئیوری کوسٹ، ڈومنیکن ریپبلک، جرمنی، گنی، انڈونیشیا، کویت، پیرو، پولینڈ اور جنوبی افریقا شامل ہیں۔