کراچی: (دنیا نیوز) سال 2019 میں بھی عدالتوں میں مقدمات کی بھرمار رہی، ماڈل کورٹس بننے سے ماتحت عدالتوں کے مقدمات میں معمولی کمی ہوئی مگر سندھ ہائیکورٹ میں زیر التواء مقدمات کی تعداد میں اضافہ ہوا۔
سندھ ہائیکورٹ میں سال 2018 کی نسبت 2019 میں زیر التواء مقدمات کی تعداد میں اضافہ ہوا، اگست تک سندھ ہائیکورٹ میں 75 ہزار مقدمات التواء کاشکار تھے جوسال کے اختتام پر بڑھ کر 82 ہزار906 ہوگئے۔
2019 میں 36 ہزار 524 مقدمات کا ڈسپوزل ہوا جو نئے آنے والے مقدمات 33 ہزار 248 سے زیادہ ہیں۔ سابق جسٹس خواجہ نوید کا کہنا ہے کہ مقدمات جلد نمٹانے کیلئے دلائل کا وقت طے کرنا پڑے گا۔
کراچی کی نیب عدالتوں نے پورے سال میں 30 مقدمات نمٹائے جن میں پلی بارگین بھی شامل ہیں۔ لیکن 200 مقدمات زیر سماعت ہیں۔ انسداد دہشت گردی کورٹس میں 18سو 68 مقدمات التواء میں پڑے ہیں۔ سندھ بھرکی ماتحت عدالتوں میں ماڈل کورٹس کے قیام کے بعد زیرالتوا مقدمات میں معمولی کمی آئی۔
سال 2018 میں ماتحت عدالتوں میں ایک لاکھ پانچ ہزار مقدمات تھے جو 2019 میں 94 ہزار 280 پر آگئے۔ سال بھر میں 13ہزار 737 مقدمات کافیصلہ ہوا۔ کراچی کے 6 اضلاع میں 52 ہزار 613 مقدمات التوا کا شکار ہیں جبکہ پورے سال 5 ہزار 740 مقدمات نمٹائے گئے ہیں۔
اے ٹی سی اور نیب کورٹس سانحہ 12 مئی، سانحہ بلدیہ فیکٹری، ڈاکٹر عاصم، شرجیل میمن، میئر کراچی سمیت دیگر بڑے کیسز کے فیصلے نہ کرسکیں۔ سندھ ہائی کورٹ میں بابائے قوم، مادرملت اور صدر پاکستان عارف علوی کے کیسز نصف صدری سے التوا کا شکار ہیں جن عدالتوں میں چند دن میں مقدمات کا فیصلہ ہونا چاہیئے وہاں کئی کئی سال پرانے مقدمات فیصلوں کے منتظر ہیں۔