لاہور: (بلال چودھری) پنجاب حکومت صحت کے شعبہ میں سال 2019 میں کسی بڑے منصوبے کا آغاز اور نہ ہی افتتاح کرسکی۔ وزیراعظم کی جانب سے پنجاب کے ہیلتھ کئیر سسٹم کو غیر تسلی بخش قرار دیا گیا۔ صوبہ پنجاب کو 283 ارب کا بجٹ دیا گیا جس میں 5 نئے ماں بچہ ہسپتالوں سمیت 9 نئے ہسپتال بنانے کا اعلان کیا گیا لیکن تعمیر کا آغاز نہ ہوا، کینسر کے مریضوں کی بڑھتی ہوئی شرح کے پیش نظر کینسر کا سپیشلائزڈ ہسپتال بنانے کے حوالے سے بھی کوئی اقدامات نہ کئے جا سکے۔
گزشتہ حکومت کے منصوبے بھی نامکمل ہے، جوبلی ٹاؤن ڈینٹل کالج، سروسز ہسپتال کا ریڈیالوجی ٹاور، میاں منشی ہسپتال ٹراما سینٹر بھی عرصہ دراز سے مکمل ہونے کا منتظر ہے۔ اسی طرح نشتر ہسپتال ملتان میں 60 بیڈز پر مشتمل نوزائیدہ بچوں کا سینٹر اور چودھری پرویز الٰہی انسٹی ٹیوٹ ملتان کی کیتھ لیب بھی نہ بن سکی اور نہ ہی ہسپتالوں کی خراب و ناکارہ مشینوں کو تبدیل کیا جاسکا۔ ہسپتالوں میں بجٹ کی عدم دستیابی کے باعث ادویات کی قلت رہی اور کینسر کے مریض مفت ادویات نہ ملنے پر سراپا احتجاج رہے۔
دوسری جانب پنجاب حکومت کی جانب سے سرکاری ہسپتالوں میں ایم ٹی آئی ایکٹ بل کا خمیازہ غریب مریضوں کو ہڑتالوں کی صورت میں بھگتنا پڑا، بل کے خلاف سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹرز اور عملہ پر مشتمل گرینڈ ہیلتھ الائنس بنا جس نے ایم ٹی آئی ایکٹ کے خلاف دو مئی سے بارہ مئی تک اور پھر 9 اکتوبر سے 8 نومبر تک مکمل طور پر آوٹ ڈورسروسز بند رکھیں۔ پوری دنیا میں بدنامی کا باعث بننے والا وکلا اور ڈاکٹرز کے درمیان پی آئی سی جیسا سانحہ بھی پیش آیا جس میں 3 مریض جان کی بازی ہارے، 3 روز ایمرجنسی اور 6 روز اوپی ڈی مکمل بند رہی۔
اسی طرح پاکستان پولیو پر قابو نہ پاسکا، ہیپاٹائٹس میں نمبر دو پر، موٹاپے میں نمبر 8 پر، ذیابیطس میں نمبر 5 پر اور دل کی بیماریوں میں نمبر 4 پر ہے، پنجاب میں ایڈز کے رجسٹرڈ مریضوں کی تعداد 12 ہزار تک پہنچ گئی ہے جبکہ ہیپاٹائٹس کی تعداد پنجاب میں ایک کروڑ سے تجاوز کرچکی ہے۔
اس حوالے سے صوبائی وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹرز کی پچاس فیصد خالی آسامیاں تھیں جو اب 95 فیصد پر کر دیں۔ چودہ ہزار ڈاکٹرز اور پانچ ہزار نرسیں بھرتی کیں۔ ستر ہزار معذور افراد سمیت 50 لاکھ خاندانوں کو صحت انصاف کارڈ مہیا کئے گئے۔ مدر اینڈ چائلڈ ہسپتال سمیت 9 نئے ہسپتال بنائے جا رہے ہیں۔ زیر التوا منصوبے اگلے سال تک مکمل کر لئے جائیں گے جبکہ 10 ارب کے ڈیویلپمنٹ بجٹ سے ہسپتالوں کی پرانی و ناکارہ مشینوں کو تبدیل کیا جا رہا ہے، ہسپتالوں میں 20 فیصد مریضوں میں پہلے سے اضافہ ہوا ہے۔ آئندہ سال تک ہسپتالوں میں واضح تبدیلی نظر آئے گی۔