غیر ملکی کرنسی کی سمگلنگ پر سخت سزائیں، درآمدی موبائل فون سستے

Last Updated On 02 January,2020 11:39 am

اسلام آباد: ( ساجد چودھری) فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی سفارشات پر عملدرآمد کی روشنی میں کرنسی اور دیگر قیمتی اشیا کی سمگلنگ کی روک تھام کیلئے صدارتی ٹیکس لا (دوسرا ترمیمی) آرڈیننس 2019 جاری کر دیا گیا جس کا اطلاق 26 دسمبر 2019 سے ہوگا۔ آرڈیننس کے تحت غیر ملکی کرنسی، سونا اور ہیروں کی سمگلنگ پر کڑی سزائیں دی جائیں گی۔

ایف بی آر کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق اس آرڈیننس کے تحت کسٹمز ایکٹ 1969، انکم ٹیکس آرڈیننس 2001، فیڈرل ایکسائز ایکٹ 2005 اور جنرل سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 میں ضروری ترامیم کی گئی ہیں۔ آرڈیننس کے تحت 10 ہزار ڈالر سے زائد مالیت کی کرنسی باہر لے جانے پر پابندی ہوگی اور اسے بحق سرکار ضبط کیا جائے گا جبکہ کرنسی کی مالیت کے حساب سے جرمانہ بھی عائد ہوگا،10 سے 20 ہزار ڈالر کی سمگلنگ پر 2 گنا، 20 سے 50 ہزار ڈالر کی سمگلنگ پر 3 گنا، 50 ہزار سے ایک لاکھ ڈالر کی سمگلنگ پر 4 گنا جرمانہ کیا جائے گا جبکہ خصوصی عدالت سے 7 سال قید کی سزا بھی دی جاسکے گی۔ ایک لاکھ سے 2 لاکھ ڈالر کی سمگلنگ پر 5 گنا جرمانہ اور 10 سال تک کی قید دی جاسکے گی۔ 2 لاکھ ڈالر سے زائد کی سمگلنگ پر 10 گنا جرمانہ اور 14 سال کی قید دی جاسکے گی۔

15 تولے سے زائد سونا، چاندی یا دیگر قیمتی دھاتیں اور ہیرے جواہرات باہر لے جانے پر بھی پابندی ہوگی اور سمگلنگ کی صورت میں پکڑے جانے پر نہ صرف ضبطگی ہوگی بلکہ ان کی مالیت کے برابر جرمانہ بھی عائد کیا جائے گا، اگر سمگل ہونے والا سونا 16 سے 30 تولہ تک ہے تو اس کی مالیت کا 2 گنا جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ سمگل کیا جانے والا سونا 31 سے 50 تولہ تک ہو تو 2 گنا جرمانہ کے ساتھ سمگلر کو ایک سال قید دی جاسکے گی۔ 51 سے 100 تولہ سونا کی سمگلنگ پر 3 گنا جرمانہ اور ایک سال قید، 100 سے 200 تولہ سونا کی سمگلنگ پر 4 گنا جرمانہ و 5 سال قید، 200 سے 500 تولہ سونا کی سمگلنگ پر 5 گنا جرمانہ و 10 سال قید اور 500 تولہ سے زائد سونا کی سمگلنگ پر 10 گنا جرمانہ اور 14 سال قید کی سزا دی جاسکے گی۔

آرڈیننس کے تحت انفرادی حیثیت میں این ٹی این اور سیلز ٹیکس رجسٹریشن نمبر کے بغیر بھی کوریئر کمپنیوں کے ذریعے تحائف منگوانے کی اجازت دے دی گئی ہے، یہ سہولت وفاقی و صوبائی حکومتوں، پاکستان میں متعین سفیروں اور لو کل گورنمنٹس کو بھی دستیاب ہوگی تاہم اگر کوئی فرد منگوائے جانے والے سامان کے بارے میں غلط بیانی سے کام لے گا تو یہ اشیا بحق سرکار ضبط کر لی جائیں گی اور اس کی مالیت کے مطابق 10 گنا تک جرمانے اور 14 سال تک قید کی سزا بھی دی جاسکے گی۔ خام کپاس اور جننگ فیکٹریوں سے نکلنے والے کپاس (جننگ کاٹن) پر جنرل سیلز ٹیکس 5 سے بڑھا کر 10 فیصد کر دیا گیا۔ مچھلی، مرغی، گائے ، بکرے کا فریز گوشت اور کلیجی، پوٹا اور گردے برانڈ نیم کے ساتھ فروخت کرنے پر 17 فیصد جنرل سیلز ٹیکس عائد ہوگا تاہم کھلا گوشت فروخت کرنے والے اس ٹیکس سے مستثنیٰ ہوں گے۔ اگر سمگل شدہ اشیا کی مختصر مدت میں خراب ہونے کے امکانات ہیں تو عدالت کی اجازت سے انہیں ملک میں نیلام کیا جاسکے گا جبکہ منشیات اور دیگر ممنوعہ اشیا کو کسٹمز عدالت کی اجازت سے تلف کیا جائے گا۔

سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 میں کی گئی ترامیم کے تحت ملک میں قائم ہونے والی نئی صنعت گرین فیلڈ انڈسٹری شمار ہوگی جسے ٹیکسوں اور ڈیوٹیوں کی چھوٹ کے علاوہ دیگر مراعات دستیاب ہوں گی، صنعتی یونٹوں کی توسیع کیلئے منگوائے جانے والے پلانٹس اور مشینری پر بھی سیلز ٹیکس مراعات کا اطلاق ہوگا۔ انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 میں کی گئی ترامیم کے تحت نئی صنعتوں اور موجودہ صنعتوں کی توسیع کیلئے کی جانے والی سرمایہ کاری پر منافع 5 سال کیلئے انکم ٹیکس سے مستثنیٰ ہوگا۔

آرڈیننس کے تحت 30 ڈالر مالیت کے موبائل فون پر جنرل سیلز ٹیکس کی شرح 135 سے کم کر کے 130 روپے کر دی گئی، 30 سے 100 ڈالر مالیت تک کے موبائل فون پر سیلز ٹیکس 1320 سے کم کر کے 200 روپے فی سیٹ کر دیا گیا۔ آرڈیننس کے تحت ملک میں صنعتی اور کاروباری سرگرمیوں کی مانیٹرنگ کیلئے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے تحت صنعتی پیداوار اور فروخت کی مانیٹرنگ نہ کروانے، انوائس جاری نہ کروانے یا سیلز ٹیکس کے حکام کے ساتھ مزاحمت کرنے والوں کو 5 لاکھ روپے تک جرمانہ اور 2 سال قید کی سزا ہوسکے گی، ادارہ بڑا ہونے اور مزاحمت سخت ہونے کی صورت میں جرمانہ 20 لاکھ روپے تک بڑھایا جاسکے گا اور قید کی سزا بھی دی جاسکے گی۔ سیلز ٹیکس رجسٹریشن کیلئے بڑے دکانداروں کے بجلی بلوں کی مالیت 6 لاکھ سے بڑھا کر 12 لاکھ روپے سالانہ کر دی گئی ہے۔ وہ افراد جو رجسٹرڈ افراد کو ٹیکس چوری میں معاونت فراہم کریں گے، آن لائن مانیٹرنگ میں خرابی یا غلط ٹریکنگ کروائیں گے، انہیں 2 لاکھ روپے تک جرمانہ اور ایک سال کی قید کی سزادی جائے گی۔

بڑے سٹوروں کے مالکان اگر ایف بی آر کے آن لائن مانیٹرنگ نظام سے منسلک ہونے میں مزاحمت کریں گے یا سیلز ٹیکس کی رجسٹریشن سے انکار کریں گے تو انہیں 10 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جائیگا، جرم دوسری بار سرزد ہونے پر کاروبار سربمہر کیا جائے گا۔ جو درآمد کنندگان باہر سے منگوانے والے سامان کی پیکنگ پر مارکیٹ میں رائج قیمت فروخت تحریر نہیں کریں گے تو ان اشیا کی مالیت کا 5 فیصد یا واجب الادا ٹیکس کا 5 فیصد جرمانہ عائد ہوگا تاہم جرمانہ کی وصولی کے بعد ضبط کی جانے والی اشیا واپس کردی جائیں گی۔ پاکستان کے ٹیکس فری زون جن میں آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور قبائلی اضلاع شامل ہیں، میں بننے والے سامان کی ملک میں ترسیل کیلئے کمشنر ان لینڈ ریونیو کا اجازت نامہ اور اشیا کی تفصیل لازمی قرار دی گئی ہے۔ اجازت نامہ یا دستاویزات کے بغیر سامان ضبط کیا جائے گا۔

سیلز ٹیکس کی چوری کا راستہ بند کرنے کیلئے غیر رجسٹرڈ تاجر اگر ماہانہ ایک کروڑ اور سالانہ 10 کروڑ کی سیل کریں گے تو انہیں درآمدی مال پر ان پٹ ٹیکس ایڈجسٹمنٹ دستیاب نہیں ہوسکے گی۔ صدارتی آرڈیننس کی دستاویز کے مطابق ٹیکس قوانین کی خلاف ورزی کے کیسوں کی موثر پیروی کیلئے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف لا اینڈ پراسیکیوشن قائم کر دیا گیا ہے۔ سمگلروں کی جانب سے مزاحمت کرنے کی صورت میں انسداد سمگلنگ فورسز کو آتشیں اسلحہ کے استعمال کی اجازت دے دی گئی ہے۔ سمگل شدہ سامان کی تلاشی میں مزاحمت پر بھی انسداد سمگلنگ فورسز کو اسلحہ کے استعمال کی اجازت دی گئی ہے۔ آرڈیننس کے تحت کسٹمز کے متعلق کیسوں کے فوری فیصلوں کیلئے ہائیکورٹ کے ججوں کی سربراہی میں کسٹمز اپیلٹ ٹربیونلز بنائے جائیں گے، کسٹمز کے سینئر افسران اس ٹربیونل کے ممبران ہوں گے۔ ٹیکس مقدمات میں پھنسے ہوئے 1200 ارب روپے کے کیسوں کے فوری فیصلوں کیلئے ان لینڈ ریونیو سروس اپیلٹ ٹربیونلز بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پاکستان میں مستقل دفاتر نہ رکھنے والی غیر ملکی کمپنیوں کو سٹاک مارکیٹ، ٹریژری بل یا انویسٹمنٹ بانڈ میں سرمایہ کاری پر ہونے والے منافع کیپٹل گین ٹیکس عائد کر دیا گیا ہے، بغیر لائسنس کے کاروبار کرنے والی کمپنیوں کو 5 سے 20 ہزار روپے تک جرمانہ کیا جائے گا۔
 

Advertisement