سکھر: (دنیا نیوز) کمشنر سکھر نے ہلاکتوں اور زخمیوں کی تصدیق کردی۔ جائے حادثہ پر امدادی سرگرمیاں جاری، پاک فوج اور رینجرز کے جوان بھی حصہ لے رہے ہیں۔ ہیوی مشینری سے ملبہ ہٹایا جانے لگا، زخمی سول ہسپتال داخل، دو زخمیوں کو لاڑکانہ ریفر کر دیا گیا۔
سکھر کے علاقے سٹیشن روڈ پر واقع عمارت اچانک دھماکے سے گر گئی جس کے ملبے تلے متعدد افراد دب گئے۔ عمارت گرنے سے علاقے کی بجلی کی سپلائی معطل ہو گئی۔
علاقہ مکینوں نے حادثے کی اطلاع امدادی ٹیموں کو دی اور اپنی مدد آپ کے تحت بھی امدادی کارروائیاں شروع کر دیں۔ اطلاع ملتے ہی امدادی ٹیمیں اور اعلیٰ حکام جائے حادثہ پر پہنچ گئے۔
حادثہ کی اطلاع پر سکھر کے سول ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے ڈاکٹرز اور عملے کو فوری طور پر طلب کر لیا گیا۔ امدادی ٹیموں نے کافی دیر کوششوں کے بعد زخمیوں کو فوری طور پر ملبے سے نکال کر سول ہسپتال پہنچایا جہاں پر ایک سالہ بچی حنیفہ اور دو خواتین مسمات خالدہ اور مسمات منہا ہسپتال پہنچتے ہی دم توڑ گئیں جبکہ 9 افراد زخمیوں کو طبی امداد دی گئی، ان میں سے دو زخمیوں کو نازک حالت کے باعث لاڑکانہ ریفر کر دیا گیا۔
حادثے کی اطلاع پر کمشنر سکھر شفیق احمد مھیسر اور ڈپٹی کمشنر رانا عدیل نے پہنچ کر وہاں پر جاری امدادی کارروائیوں کی نگرانی کی۔ اس موقع پر میڈیا کو انہوں نے بتایا کہ متاثرہ عمارت میں چار سگے بھائیوں کی فیملیز کے بیس سے زائد افراد مقیم تھے۔
کمشنر سکھر نے اس موقع پر دو خواتین اور ایک بچی کی ہلاکت اور نو افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی اور کہا ہے کہ ریسکیو آپریشن جاری ہے جس میں مزید افراد کے ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے جن کو بھی ریسکیو کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ منزل گرنے کی دو وجوہات ہوسکتی ہیں کہ عمارت کی تعمیر میں ناقص میٹریل استعمال کیا گیا یا پھر اس کو نقشے کے مطابق تعمیر نہیں کیا گیا، تاہم اس کی تفتیش کی جائے گی۔
دوسری جانب جائے حادثہ پر ریسکیو آپریشن جاری ہے اور اس میں پاک فوج اور رینجرز کے جوان بھی حصہ لے رہے ہیں اور ہیوی مشنیری کے ذریعے ملبہ ہٹانے کا کام جاری ہے۔