لاہور: (دنیا نیوز) پاکستان کا پہلا سیف سٹیز اتھارٹی منصوبہ بند ہونے کے دہانے پر پہنچ گیا، محکمہ خزانہ نے رواں مالی سال میں صرف 200 ملین روپے کے فنڈز جاری کیے۔
شہباز دور حکومت میں 13 ارب روپے کی لاگت سے بنایا گیا پنجاب سیف سیٹیز اتھارٹی بیوروکریسی اور محکمہ پولیس کے درمیان جاری سرد جنگ کی وجہ سے بند ہونے کے دہانے پر پہنچ گیا۔ وزیراعلی عثمان بزدار کی منظوری کے باوجود اتھارٹی کو سالانہ مختص فنڈ جاری نہ کیا جا سکا۔
محکمہ خزانہ نے سیف سٹی اتھارٹی کے فنڈز میں سے رواں مالی سال میں اب تک صرف 200 ملین جاری کیے ہیں، فنڈز کی عدم فراہمی کی وجہ سے اتھارٹی کے پاس ماہ فروری کی تنخواہوں سمیت دیگر اخراجات کیلئے رقم موجود نہیں۔
اتھارٹی کو فنڈز کی عدم فراہمی کے بعد سب سے بڑا مسئلہ شہر میں نصب 8 ہزار کیمروں کی دیکھ بھال کا ہے، کیمروں کی دیکھ بھال کا ٹھیکہ ایک چینی کمپنی کے پاس ہے، طے شدہ ٹھیکے کی رقم بڑھانے کا مطالبہ پورا نہ ہونے پر چینی کمپنی نے یکم دسمبر سے کیمروں کی دیکھ بھال کا کام چھوڑ دیا ہے جس کی وجہ سے 8 ہزار میں سے 3 ہزار کیمرے خراب ہوچکے ہیں۔ خراب کیمروں میں سے بیشتر انتہائی اہمیت کی مقامات پر نصب ہیں، ان کی خرابی کی وجہ سے شہر میں سیکورٹی رسک بڑھتا جا رہا ہے۔
اس حوالے سے پنجاب سیف سٹی اتھارٹی کے چیف آپریٹنگ آفیسر اکبر ناصر کا کہنا ہے کہ کیمروں کی بحالی کے لیے کمپنی اور اعلی حکام سے رابطے میں ہیں، امید ہے مسئلہ جلد حل کر لیا جائے گا۔ فنڈز کی عدم فراہمی پر اکبر ناصر نے موقف اختیار کیا کہ محکمہ خزانہ نے جلد فنڈز جاری کرنے کا وعدہ کیا ہے جس کے بعد اتھارٹی کو درپیش مالی مشکلات حل ہو جائیں گی۔