مسئلہ کشمیر پر سلامتی کونسل میں چین کا کردار خوش آئند

Last Updated On 18 January,2020 11:40 am

لاہور: (تجزیہ: سلمان غنی) چین نے سلامتی کونسل کے حالیہ اجلاس اور اس میں اٹھائے جانے والے کشمیر ایشو کے حوالہ سے اپنے موقف کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر سلامتی کونسل کے ایجنڈا پر پہلے سے موجود ہے اور مسئلہ کشمیر سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت ہی حل ہونا چاہیے۔

تنازع کشمیر کے حوالے سے اگر چین کے کردار کا جائزہ لیا جائے تو چین واحد ملک ہے جس نے کشمیر کی صورتحال پر نہ صرف اپنے اصولی موقف کا اظہار کیا بلکہ اس کا زیادہ تر زور سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد پر رہا اور وہ یہ سمجھتا ہے کہ تنازع کا حل صرف قراردادوں کے مطابق استصواب رائے کے ذریعہ ہی حل نکل سکتا ہے۔

اس صورتحال میں جب مقبوضہ وادی کے اندر کشمیریوں کی ٹارگٹ کلنگ کا عمل جاری ہے اور پانچ ماہ سے زائد کرفیو کے عمل کے ذریعے کشمیریوں کا جینا اجیرن کر دیا گیا ہے۔ سلامتی کونسل کا اجلاس اور اس میں اٹھائے جانے والے کشمیر ایشو کو کشمیریوں کے حوالہ سے خوش آئند قرار دیا جا سکتا ہے۔

سلامتی کونسل کا پہلا اجلاس بھی چین کے بنیادی کردار کی وجہ سے بلایا گیا جس میں کشمیر کو متنازعہ ایشو قرار دیتے ہوئے بھارت کے مقبوضہ وادی میں روا رکھے جانے والے کردار کی مذمت کی گئی تھی۔ چین کے موقف سے ظاہر ہوتا ہے کہ علاقائی بڑی قوتیں مسئلہ کے حل میں سنجیدہ ہیں۔ حالیہ اجلاس میں پاکستان شریک نہیں تھا لیکن چینی وزارت خارجہ کا موقف بہت حد تک پاکستان کے موقف کی تائید قرار دیا جا سکتا ہے اور وہ کام جو اجلاس میں پاکستان نے کرنا تھا وہ چین نے کر کے پاکستان کا حقیقی دوست اور کشمیریوں کا محسن ہونے کا ثبوت دیا ہے۔

لہٰذا اب گیند پاکستان کی کورٹ میں ہے اور مسئلہ کے بنیادی فریق اور وکیل ہونے کی حیثیت سے مسئلہ کو پذیرائی کے بعد اسے عالمی سطح پر اجاگر کرنے اور خصوصاً انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کے عمل پر بھارت کا مکروہ اور شرمناک چہرہ بے نقاب کرنے پر توانائی صرف کرنی چاہیے اور اس کیلئے سازگار فضا خود سلامتی کونسل کا جائزہ اجلاس بنا چکا ہے۔

پاکستان کے اندر کشمیر ایشو کے حوالے سے یکجہتی اور اتحاد کا مظاہرہ ہونا چاہیے اور اسی جذبے اور ولولے کو بروئے کار لانا چاہیے جس کا اظہار قائداعظم محمد علی جناحؒ نے اسے وطن عزیز کی شہ رگ قرار دے کر کیا تھا۔ عوام کو بیدار کیا جائے اور انہیں حقائق سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا جائے کہ اصل خطرات کا مقابلہ کرنے کیلئے سینہ سپر ہونا اور سیسہ پلائی دیوار بننا ہمارا قومی عزم ہے اور اس پر ڈٹ کر کھڑا ہونا ہوگا اور اس کے ساتھ ساتھ عالم اسلام کو اس ایشو کے حوالے سے کردار کی ادائیگی کیلئے تیار کرنا چاہیے۔