وادی جنت نظیر جہنم زار میں تبدیل، عالمی ضمیر کب جاگے گا ؟

Last Updated On 24 January,2020 09:14 am

لاہور: (تجزیہ: سلمان غنی) مقبوضہ کشمیر میں ساڑھے پانچ ماہ سے سفاک کرفیو کے ساتھ بھارت کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری ہے، کوئی دن ایسا نہیں گزرتا کہ مظلوم اور نہتے کشمیری نوجوانوں کی ٹارگٹ کلنگ نہ ہوتی ہو۔ گزشتہ روز بھی بھارتی افواج کی جانب سے چار مزید افراد کو بے دردی سے شہید کر دیا گیا جو ظاہر کرتا ہے کہ بھارت ریاستی دہشت گردی کو بروئے کار لاتے ہوئے کشمیریوں کی آواز بند کرنا چاہتا ہے اور خصوصاً اس حوالے سے ان کا ٹارگٹ کشمیری نوجوان ہیں۔ دنیا بھر میں انسانی حقوق کی تنظیمیں مقبوضہ وادی میں ان بدترین خلاف ورزیوں پر کیونکر خاموش ہیں ؟ عالمی قوتیں اس حوالے سے بھارت کا ہاتھ کیونکر پکڑ نہیں پا رہیں ؟۔

حقائق کا جائزہ لیا جائے تو بھارت کے زیر تسلط کشمیر کی وادی جنت نظیر جہنم زار میں تبدیل ہو چکی ہے۔ مسلسل کرفیو کے عمل کے ساتھ پوری حریت قیادت جیلوں میں بند ہے۔ گھروں میں نظر بند شہری شدید غذائی بحران سے دوچار ہیں۔ اشیائے ضرورت، خورو نوش کی شدید قلت کے باعث یہاں انسانی مسئلہ پیدا ہو چکا ہے۔ ہزاروں بیمار ہیں جن کیلئے ادویات دستیاب نہیں۔ ذرائع ابلاغ، مواصلات کا نظام، انٹرنیٹ، ٹیلی فون، بجلی و گیس تک منقطع کیے جا چکے ہیں۔ دس ہزار سے زائد نوجوانوں کو گرفتار کر کے مختلف جیلوں میں ڈالا گیا ہے۔ چھ ہزار سے زائد نامعلوم اور اجتماعی قبریں دریافت ہو چکی ہیں جن کے بارے میں انسانی حقوق کے اداروں کی رپورٹس ہیں کہ انہیں گھروں سے اٹھا کر پہلے مرحلہ میں غائب کیا گیا اور بعد ازاں مار ڈالا گیا۔ اسی ہزار سے زائد بچے یتیم ہو چکے ہیں۔

مسلسل ظلم و ستم، کشیدگی اور تناؤ کے باعث 49 فیصد آبادی دماغی امراض کا شکار ہے۔ بے گناہ اور نہتے کشمیریوں پر ظلم و ستم اور بربریت کی تاریخ بڑی طویل ہے۔ ماؤں، بہنوں بیٹیوں کی آبرو ریزی، بے حرمتی اور نوجوانوں کو پیلٹ گنز کے ذریعے بینائی سے محروم کرنا روز مرہ کا معمول ہے۔ ظلم و ستم کی سیاہ رات طویل سے طویل ہوتی جا رہی ہے لیکن بدقسمتی یہ ہے کہ نہ تو عالمی قوتیں حرکت میں آ رہی ہیں جبکہ دنیا بھر میں انسانی حقوق کے اداروں کی جانب سے آنے والی رپورٹس کا بھی نوٹس نہیں لیا جا رہا۔ جنہوں نے اپنی رپورٹس میں کھلے اور واضح طور پر بتایا ہے کہ بھارتی ریاستی دہشت گردی نے کشمیریوں کا جینا اجیرن بنا دیا ہے۔