ڈیووس: (ویب ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے ایک مرتبہ پھر دنیا کے سامنے اپنے خدشے کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ کسی اور جگہ جنگ کے ایسے خطرات نہیں جیسے کشمیر میں ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے یہ باتیں ڈیووس میں برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو خصوصی انٹرویو میں کہیں۔ انہوں نے مسئلہ کشمیر کو ایک مرتبہ پھر بھرپور طریقے سے اجاگر کیا جبکہ ایران امریکا کے درمیان کشیدگی، پاکستانی معیشت اور دیگر ایشوز پر بھی کھل کر بات کی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان متنازع علاقے (مقبوضہ کشمیر) کی صورتحال پر ہمیں بہت تشویش ہے۔ اس کے علاوہ شہریت قوانین کی وجہ سے کروڑوں مسلمانوں کو خطرات لاحق ہیں۔ تناؤ کے خدشات دنیا میں کہیں اور نہیں جیسے اس وقت دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ بھارت غلط راستے پر جا رہا ہے۔ دنیا میں کہیں اور جنگ کے ایسے خطرات موجود نہیں جیسے کشمیر میں ہیں۔ بھارت نے اقوام متحدہ کی قراردادوں اور شملہ معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔ کشمیر میں 80 لاکھ لوگ گزشتہ پانچ ماہ سے ایک کھلے قید خانے میں ہیں۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ مسئلہ مزید بدتر ہو سکتا ہے، اگر یورپی یونین، اقوام متحدہ یا امریکا مداخلت نہیں کرتا تو چیزیں مزید گمبھیر ہوجائیں گی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اس وقت بھارت میں ایک انتہا پسند نظریہ حکومت چلا رہا ہے۔ آر ایس ایس کا قیام 1925ء میں نازی پارٹی سے متاثر ہوکر کیا گیا تھا۔ اسی انتہا پسند نظریے نے مہاتما گاندھی کا قتل کیا لیکن افسوس اس نظرے نے انڈیا پر قبضہ کرلیا۔
پاکستانی معیشت پر بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ جس وقت انہوں نے حکومت سنبھالی حالات بہت مشکل تھے، اس وقت ملک کو تاریخ کے سب سے بڑے خسارے کا سامنا تھا۔ تاہم اب معیشت اب سنبھل چکی ہے۔
امریکا ایران کشیدگی پر پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگر دونوں ممالک کے درمیان جنگ ہوگئی تو یہ پاکستان کے لیے تباہ کن ہوگی۔ پاکستان پہلے ہی افغانستان میں جنگ سے متاثر ہے۔ نائن الیون میں کوئی ہاتھ نہ ہونے کے باوجود پاکستان پر اس کے اثرات پڑے۔