اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان نے سندھ حکومت اور سندھ پولیس میں اختلافات کے بعد آئی جی سندھ ڈاکٹر کلیم امام کو اسلام آباد طلب کر لیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ ڈاکٹر کلیم امام اور سندھ حکومت کے درمیان اختلافات کی بڑھتی ہوئی خبروں کے بعد وزیراعظم عمران خان نے انہیں اسلام آباد طلب کر لیا ہے جس کے بعد آئی جی سندھ وفاقی دارالحکومت روانہ ہو گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق آئی جی سندھ ڈاکٹر کلیم امام بدھ والے دن وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کریں گے، آئی جی سندھ صوبے میں تحفظات سے آگاہ کریں گے۔
اس سے قبل وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس کے دوران اتحادی جماعت جی ڈی اے نے آئی جی سندھ کے معاملے پر تحفظات کا اظہار کر دیا۔
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، اجلاس کے دوران آئی جی سندھ کی تعیناتی کے معاملے پر اتحادی جماعت گرینڈ ڈویلپمنٹ الائنس (جی ڈی اے) اراکین نے اعتراض کر دیا۔
ذرائع کے مطابق حکومتی اراکین سندھ نے بھی آئی جی سندھ کے معاملے پر تحفظات کا اظہار کیا گیا جس کے بعد اراکین کے اعتراض پر گورنر سندھ عمران اسماعیل اور وزیراعلی سندھ سیّد مراد علی شاہ میں مزید مشاورت کی جائے گی۔
اس سے قبل آئی جی سندھ کلیم امام کا کہنا تھا کہ میرے خلاف سازش ہوئی ہے، اتنی آسانی سے نہیں جاوں گا اگر میں گیا بھی تو ہاتھی سوا لاکھ کا ہی رہتا ہے فکر نہ کریں۔
سی پی او میں ہونے والی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم نے جتنا کام بھی کیا، یہ سب ٹیم ورک کا نتیجہ ہے، مجھ سے پہلے بھی بہت اچھے آئی جی رہے ہیں، ہمارے تمام افسران میں بہت قابلیت ہے، آج ہم نے دو چیزیں بنائی ہیں، ایک یادگار شہدا بنائی، دفتر میں آنے والوں کو پتا ہوگا کہ یہ وہ لوگ ہیں جن کی وجہ سے امن ہوا۔
کلیم امام کا کہنا تھا کہ یادگار شہدا کا افتتاح بھی شہدا کی فیملی سے کرایا گیا، یہاں جتنے پولیس افسران بیٹھے ہیں سب غازی ہیں، اپنی سروس میں ایسے دن بھی آئے جب کلمے پڑھ لئے تھے کہ آج آخری دن ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دوسرا کام ہم نے پولیس ہیڈ آفس کی تزین و آرائیش کی، ہم سب افسران ایک رول قانون کے تحت کام کرتے ہیں، قانون نافظ کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو اس میں رکاوٹیں آتی ہیں لیکن اپنے شہدا کو یاد رکھتے ہوئے قانون کا عملدرآمد کرانا ہے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ آئی جی سندھ کا کام تقریر کرنا نہیں ہے، ہم کلیم امام کی پرفارمنس سے متاثر نہیں تھے، کسی سرکاری ملازم کو اس طرح کے بیانات دینا زیب نہیں دیتا۔
پیپلز پارٹی کے رہنما مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ کل وزیراعظم نے یقین دہانی کرائی کہ 24 گھنٹے میں آئی جی سندھ تبدیل ہوں گے، وفاقی حکومت کا استحقاق ہے کہ ان کو کہیں بھی تعینات کرے۔ انہوں نے کہا کہ آئی جی سندھ کا کام تقریر کرنا نہیں ہے، ان کا کام پولیسنگ کرنا ہے، آئی جی سندھ کیسے اس طرح کی بات کرسکتے ہیں ؟۔