لاہور: (دنیا نیوز) سانحہ تیز گام کی انکوائری مکمل کر لی گئی، فیڈرل گورنمنٹ انسپکٹر نے انکوائری رپورت جمع کروا دی. 30اکتوبر کو ہونے والا حادثہ گیس سلنڈر پھٹنے سے نہیں بلکہ شارٹ سرکٹ کی وجہ سے ہوا
سابق فیڈرل گورنمنٹ انسپکٹر آف ریلویز دوست علی لغاری کی جانب سے ٹرین حادثے کی انکوائری رپورٹ مرتب کی گئی، چئیرمین ریلوے بورڈ حبیب الرحمن گیلانی کو رپورٹ پیش کردی گئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ٹرین میں آگ کچن پورشن میں الیکٹریکل کیٹل کی ناقص وائرنگ میں شارٹ سرکٹ کی وجہ سے لگی۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ 12 نمبر بوگی میں الیکٹرک سپلائی بوگی نمبر 11 سے غیر قانونی طریقے سے لی گئی تھی۔ الیکٹرک کیٹل کی وائرنگ میں آگ لگنے سے کچن کے قریب پڑے سامان میں بھی آگ لگی۔
رپورٹ کے مطابق وائرنگ متاثر ہونے سے پوری بوگی میں شدید دھواں بڑھ گیا، آگ نے بوگی نمبر12 کی تمام وائرنگ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ حادثے میں ڈپٹی ڈی ایس، کمرشل آفیسر، ایس ایچ او، ڈائننگ کار کے ٹھیکیدار، ویٹرز، ہیڈ کانسپٹیبل، کانسٹیبل، ریزرویشن سٹاف ذمہ دار ہیں۔
یاد رہے کہ انکوائری رپورٹ میں لکھے گئے ذمہ داروں کو پہلے ہی عہدے سے ہٹایا جا چکا ہے ٹرین حادثے میں 75 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔
حادثہ ریلوے افسران اور ڈائننگ کار ٹھیکیداروں کی غفلت کے باعث پیش آیا.ڈپٹی ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ کراچی جمشید عالم ، ڈویژنل کمرشل آفیسر کراچی جنید اسلم حادثے کے ذمہ دار قرار دئیے گئے۔
ایس ایچ او ریلوے پولیس حیدر آباد طارق علی لغاری، ایس ایچ او خانپور امداد علی حادثے کے زمہ دار قرار دے دیئے گئے۔ پولیس افسران کو تبلیغی جماعت کے مسافروں کے آنے کے حوالے سے سپیشل انتظامات نہ کرنے پر بجی ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔
سینئر ریزرویشن کلرک محمد ندیم، ریزرویشن سپروائزرز کراچی قاسم شاہ، ڈائننگ کار سپروائزر محمد آصف، ویٹر عبدالستار، افتخار احمد، ہیڈ کانسٹیبل علی جان، زاہد اقبال، محمد ارشد، جہانگیر حسین اور محمد نسیم، تمام افراد کی ریزرویشن کروانے والا عامر حسین بھی حادثے کا زمہ دار قرار دیئے گئے ہیں۔