اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان نے اتحادیوں سے رابطے تیز کرنے کی ہدایت کے بعد کہا ہے کہ سندھ میں ایسا آئی جی تعینات کریں گے جو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال نہ ہو۔
ان خیالات کا اظہار وزیراعظم نے پارٹی رہنماؤں کے اجلاس کی صدارت کے دوران کیا۔ اجلاس کے دوران سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی میڈیکل رپورٹ پیش کی گئی۔ یہ رپورٹ دو صفحات پر مشتمل تھی۔
ذرائع کے مطابق شہزاد اکبر نے جو 2 صفحات پر مشتمل رپورٹ پر دی ہے یہ رپورٹ جائزے کے لئے صوبائی حکومت کو بھجوائی جا رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران وزیراعظم عمران خان نے رپورٹ کا جائزہ لے کر آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے کی ہدایت کی ہے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران اتحادیوں سے روابط مزید موثر بنانے پر اتفاق کیا گیا۔ وزیراعظم نے اتحادیوں کے لیے قائم کمیٹیوں کو فعال رابطوں کی ہدایت بھی کی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے مہنگائی کم کرنے کے لیے اقدامات کا بھی جائزہ لیا۔ پرائس کنڑول کمیٹیاں کی کارکردگی پر آئندہ ہفتے بریفنگ ہو گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس کے دوران عمران خان کے آئندہ ماہ ہونے والے ملائیشیا کے دورہ سے متعلق بھی مشاورت کی گئی۔
ذرائع نے بتایا کہ امریکا کی جانب سے ٹریول ایڈوائزری میں تبدیلی پرمبارکباد دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ سیکیورٹی صورتحال میں بہتری کاکریڈٹ سیکیورٹی فورسز اور قوم کوجاتاہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بہادر سکیورٹی فورسز نے اپنی قربانیوں سے ملک میں امن قائم کیا، وہ دن دور نہیں جب پاکستان دنیا میں سیاحت کا بڑا مرکز ہو گا۔
اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے کرونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے اقدامات کرنے کی بھی ہدایت کی۔
اجلاس کے دوران آئی جی سندھ کا بھی تذکرہ ہوا جس پر وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ سندھ میں جھوٹے کیسز کے حوالے سے رپورٹس موصول ہوئیں تھی، فیصلہ کیا ہے کہ ایسا آئی جی تعینات کریں گے جو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال نہ ہو۔
اس سے قبل وزیراعلی سندھ نے آئی جی کلیم امام کو ہٹانے کیلئے وزیراعظم عمران خان کو ایک اور خط لکھ دیا۔
مراد علی شاہ نے خط میں کہا کہ ڈاکٹر کلیم امام کا رویہ سندھ میں نفرتوں کا سبب بن رہا ہے، آئی جی سندھ غیر سنجیدہ باتوں سے صوبائی حکومت کی توہین کر رہے ہیں، سندھ حکومت کا کھلے عام مذاق اڑا رہے ہیں۔ وزیراعلی سندھ نے گورنر کو مشاورتی عمل میں شامل کرنے کو غلط قراردیا۔
وزیراعلی نے عمران خان کو بھیجے گئے خط میں مزید کہا کہ پنجاب خیبر پختونخواہ میں آئی جی فوری تبدیل کیےگئے تاہم یہاں معاملہ لٹکا ہوا ہے۔ وفاقی کابینہ کا آئی جی سےمتعلق فیصلہ 1993 کے معاہدے کی خلاف ورزی ہے، آئی جی کو ہٹانے کے لیے ٹھوس وجوہات ہیں۔