لاہور: (دنیا نیوز) دنیا نیوز کے پروگرام تھنک ٹینک میں گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ مہنگائی پر قابو پانے کیلئے مضبوط حکومت کی ضرورت ہے، یہ تقریروں سے کم نہیں ہوسکتی۔
پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار ایاز امیر نے کہا کہ افراط زر کی بڑی وجوہات ہوتی ہیں، یہ وزیر اعظم کی تقریروں اور ڈپٹی کمشنرز کی کوششوں سے کنٹرول نہیں کیا جاسکتا، کمی کی جاسکتی ہے، ایسے مسائل پر قابو پانے کیلئے مضبوط حکومت کی ضرورت ہے، عملی اقدامات نہیں ہوں گے تو کچھ بھی نہیں ہوسکتا، حکومت گندم کی قیمت مقرر کرتی ہے، خریدتی بھی ہے، پھر مارکیٹ میں بھی لے آتی ہے، فلور ملوں کو فروخت کرتی ہے، اگر اس کی بھی قیمت بڑھ جائے تو یہ حکومت کی نالائقی ہے۔
روزنامہ دنیا کے ایگزیکٹو گروپ ایڈیٹر سلمان غنی نے کہا کہ وزیر اعظم نے مہنگائی کنٹرول کرنے کیلئے آخری حد تک جانے کا اعلان کیا ہے، اچھی بات یہ ہے کہ حکومت نے دبائو کو قبول کیا ہے لیکن پہلے بھی آٹا، چینی بحران کی تحقیقات کا کہا گیا لیکن اس کا کوئی نتیجہ نہیں آیا۔ عوام پہلے ہی اشیا ضروریہ کی قیمتوں کی وجہ سے پریشان ہیں، آئی ایم ایف مزید ٹیکسوں کا پلان لا رہا ہے، وزیر اعظم کو چاہئے کہ وہ قوم سے خطاب کر کے بتائیں مافیا ز کون ہیں اور حکومت ناکام کیوں ہے؟۔
ماہر سیاسیات ڈاکٹر حسن عسکری نے کہا کہ مہنگائی پر طویل مدتی منصوبہ بندی سے قابو پایا جاسکتا ہے، پاکستان میں مارکیٹ قوتیں آزاد ہیں، ان کو اچانک قابو میں لینا مشکل ہوتا ہے، اگر حکومت سبسڈی دیتی ہے تو اس کا فائدہ عام صارف کو ہونا چاہئے۔
اسلام آباد سے دنیا نیوز کے بیورو چیف خاور گھمن نے کہا کہ وزیر اعظم اپنے اٹھارہ ماہ کی کارکردگی کو دیکھیں تو ان کو پتا چل جائے گا کہ غلطی کہاں ہے ؟ جن اداروں نے قیمتوں کو قابو کرنا ہے وہ تو فعال ہی نہیں ہیں۔ مہنگائی کی وجہ حکومت کی نا اہلی ہے، وزیر اعظم کو اب عمل کرنا ہے، مہنگائی کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی نہ کی تو ان کیلئے حکومت چلانا مشکل ہو جائے گا۔
تھنک ٹینک