لاہور: (دنیا نیوز) حکومتی جماعت تحریک انصاف کے سینئر رہنما جہانگیر ترین نے اس تاثر کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انھیں چینی کی قیمتوں میں اضافے سے کسی قسم کا کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوا ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ چینی کی قیمت بڑھنے کا کاشتکار کو براہ راست فائدہ ہو رہا ہے۔ حکومت چینی کی درآمد کو مفت کر دے تاکہ قیمتیں کنٹرول ہوں۔ امید ہے فروری میں ہی قیمتوں میں واضح کمی آئے گی۔
جہانگیر ترین نے دنیا نیوز کے پروگرام ‘’دنیا کامران خان کیساتھ’’ میں خصوصی شرکت کرکے ملک میں جاری مہنگائی، آٹا چینی کے بحران اور معاشی صورتحال سمیت اہم امور پر گفتگو کی۔
ان کا کہنا تھا کہ 2017-18ء میں ن لیگ نے 21 لاکھ ٹن گندم ایکسپورٹ کی۔ گزشتہ سال اپریل میں بارش سے گندم کی 1.5 ملین ٹن فصل خراب ہوئی۔ اپریل، مئی اور جون میں صرف 70 ہزار ٹن گندم برآمد ہوئی تھی۔ ای سی سی نے جولائی میں گندم برآمد پر فوری پابندی لگا دی تھی۔
پی ٹی آئی رہنما نے ایک اہم سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ گندم کی قیمتوں سے متعلق مس مینجمنٹ کا اعتراف کرتا ہوں۔ پنجاب میں گندم کی قیمت بڑھنے کے خدشے پر بارڈر سیل کر دیا تھا جسے 48 گھنٹوں بعد کھولا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ خیبر پختونخوا میں روایتی طور پر 60 فیصد آٹا پنجاب سے جاتا ہے جبکہ بالائی سندھ بھی رحیم یار خان کے راستے پنجاب سے آٹا لیتا ہے۔ سپلائی رکنے سے صرف 6 روز تک قیمتوں میں اضافہ ہوا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں 4 لاکھ ٹن گندم موجود تھی جبکہ 4 لاکھ ٹن پاسکو نے دی۔ پنجاب اور سندھ کو پاسکو سے ملنے والی گندم کی قیمتیں ایک ہی ہیں۔ آج پنجاب میں آٹا 40 روپے کلو کے ریٹ پر فروخت ہو رہا ہے۔ سندھ، پنجاب کے لیول پر آٹے کی قیمتیں کیوں نہیں لا رہا ہے؟
جہانگیر ترین نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے تحت زراعت اور خوراک کا محکمہ صوبوں کے پاس ہے۔ سندھ حکومت گندم کو فلور ملز تک نہیں پہنچا رہی۔ سندھ میں گندم بحران پر ایف آئی اے کی تحقیقات شروع ہو گئی ہے۔