اسلام آباد: (ساجد چودھری) ہنڈی، حوالہ اور دیگر غیرقانونی طریقوں سے 5 کروڑ روپے سے زائد رقم کی بیرون ملک منتقلی کو معاشی دہشت گردی قرار دیدیا گیا، غیرقانونی طریقوں سے رقم بھجوانے اور اس ضمن میں مدد کرنیوالے افراد جرم میں برابر کے شریک ہونگے، وفاقی اور صوبائی ہوم سیکرٹریز کی سفارشات پر ایسے افراد کو پکڑنے کیلئے مسلح افواج اور سول آرمڈ فورسز کی مدد بھی لی جاسکے گی۔
قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چیئرمین راجہ خرم شہزاد نواز نے مجوزہ انسداد دہشت گردی ترمیمی بل 2020 پر کمیٹی کی رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش کر دی جس میں معاشی دہشت گردی کی نئی تعریف کی گئی ہے۔ قائمہ کمیٹی میں بل پر غور کے بعد جن امور کو طے کیا گیا ہے، ان کے تحت ہنڈی، حوالہ اور دیگر غیرقانونی طریقوں سے 5 کروڑ روپے سے زائد رقم کی بیرون ملک منتقلی معاشی دہشت گردی کے زمرے میں آئے گی، ہنڈی اور حوالہ جیسے جرائم میں ملوث افراد اور کمپنیوں کیخلاف یکساں کارروائی ہوسکے گی۔
مصدقہ اطلاعات کی بنیاد پر ہنڈی اور حوالہ جیسے جرائم میں ملوث افراد کو 3 ماہ کیلئے زیرتفتیش رکھا جاسکے گا، ملوث افراد سے تفتیش کا حکم وفاقی اور صوبائی سیکرٹری داخلہ دے سکیں گے، داخلہ سیکرٹریوں کی سفارش پر ملوث افراد کو پکڑنے کیلئے مسلح افواج اور سول آرمڈ فورسز سے بھی مدد لی جاسکے گی، ضرورت پڑنے پر عدالت کی اجازت سے تفتیش کا عرصہ 6 ماہ تک بڑھایا جاسکے گا، ثبوت سامنے آنے پر ملزموں کی جائیدادیں بحق سرکار ضبط کی جاسکیں گی۔
اسلام آباد میں وفاقی سیکرٹری داخلہ اور صوبوں میں ہوم سیکرٹریوں کی سربراہی میں کمیٹیاں اپیلوں پر فیصلے کرسکیں گی، ان کمیٹیوں میں ایف آئی اے، کسٹمز، اے ایس ایف، اے این ایف، آئی ایس آئی، آئی بی اور فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کے نمائندے بھی شامل ہوں گے۔ کمیٹی میں پیپلزپارٹی کے رکن عبدالقادر بلوچ اور آغا رفیع اللہ نے بل کو ناقابل عمل قرار دیتے سفارش کی کہ حراست میں رکھنے کا عرصہ 90 دن سے کم کر کے 14 دن کیا جائے، 24 گھنٹے میں زیر حراست افراد کو وکیل کی سہولت فراہم کی جائے، 90 دن کے بعد بھی کسی کو حراست میں رکھنا آئین کے آرٹیکل 10 کی خلاف ورزی ہوگی۔