اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ امریکا اور طالبان کے درمیان امن معاہدے کی محفل پاکستان کے بغیر مکمل نہیں ہو سکتی۔ ہم دوحہ میں معاہدے کے وقت موجود ہوں گے۔
دنیا نیوز کے پروگرام ‘’ دنیا کامران خان کیساتھ’’ میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم آج جس جگہ کھڑے ہیں یہ سب کچھ آسان نہیں تھا۔ ہم نے اپنی ذمہ داری پوری کر دی ہے۔ اب افغانستان کی سیاسی قیادت کی بھی ذمہ داریاں ہیں۔ پاکستان نے اپنا کام کیا، اب افغانوں کو اپنا کام کرنا ہوگا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کی کوششیں رنگ لائیں ہیں جس وجہ سے بات یہاں تک پہنچی ہے۔ ایک طبقہ جنگ کی کیفیت سے مستفید ہو رہا ہے۔ جو طبقہ امن نہیں چاہتا اس کا اسلحہ فروخت ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کو قائل کرنا کہ افغانستان کا فوجی حل نہیں، ہمارا پہلا قدم تھا۔ کچھ روز پہلے زلمے خلیل زاد تشریف لائے، ہم نے سب معاملات پر بات چیت کی۔ دونوں فریق کہہ رہے ہیں کہ ہم نے ایک معاہدہ کر لیا ہے۔ دنیا ہمارے اس مطالبے پر قائل ہو گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں امن کیلئے امریکا اور طالبان کے درمیان معاہدہ، پاکستان کا خیر مقدم
ادھر ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان نے تسلسل کے ساتھ امریکا اور طالبان کے براہ راست مذاکرات کی حمایت کی ہے۔ توقع ہے فریقین تاریخی موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے جامع سیاسی حل کی طرف بڑھیں گے۔
عائشہ فاروقی نے کہا کہ پاکستان نے تسلسل کے ساتھ امریکا اور طالبان کے براہ راست مذاکرات کی حمایت کی اور مذاکراتی عمل کے لیے سہولت دی۔
ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کی کامیابی میں پاکستان نے اہم کردار ادا کیا۔ پاکستان کو یقین ہے کہ معاہدہ افغان دھڑوں کے درمیان بات چیت کی راہ ہموار کرے گا اور فریقین اس تاریخی موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ایک جامع سیاسی حل کی طرف بڑھیں گے۔
عائشہ فاروقی نے کہا کہ پاکستان پرامن، مستحکم، خوشحال، جمہوری اور متحد افغانستان کی حمایت کا اعادہ کرتا ہے۔ افغانستان میں پائیدار امن کے لیے عالمی برادری بھی اپنا کردار ادا کرے اور افغان مہاجرین کی باعزت واپسی کو بھی ممکن بنایا جائے۔