تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی سے امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد نے اہم ملاقات کی جس میں دو طرفہ تعلقات کے فروغ اور افغان امن عمل سمیت اہم امور پر سیر حاصل گفتگو کی گئی۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ افغان مسئلے کے حل کے لئے پاکستان نے کلیدی کردار ادا کیا۔ افغانستان میں امن اور مفاہمتی عمل کے لئے پاکستان اپنی مثبت کوششیں جاری رکھے گا۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغان مہاجرین کی باعزت وطن واپسی کے لئے مرحلہ وار، وسائل اور وقت کے تعین پر مبنی خاکہ تیار کرنا ہوگا
امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد نے پاکستان کی جانب سے افغان مہاجرین کی چار دہائیوں سے دیکھ بھال اور امن کی کوششوں کی تعریف کی۔
یہ بھی پڑھیں: مسائل کے باوجود لاکھوں مہاجرین کو سہولتیں مہیا کیں: وزیر خارجہ شاہ محمود
اس سے قبل افغان مہاجرین کے حوالے سے ایک تقریب سے خطاب میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مسائل کے باوجود لاکھوں مہاجرین کو سہولتیں مہیا کیں۔ مہاجرین کی واپسی کے روڈ میپ پر عالمی برادری سے مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔
شاہ محمود نے اپنے خطاب میں کہا پاکستان نے 50 لاکھ مہاجرین کو اسلامی اقدار کے مطابق پناہ دی۔ ہر مہاجر کی اس کانفرنس سے امیدیں وابستہ ہیں۔ کوئی بھی ملک اس مسئلے سے اکیلے نہیں لڑ سکتا لیکن ہم نے مسائل کے باوجود لاکھوں مہاجرین کو سہولتیں مہیا کیں۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا افغانستان میں امن اور مسائل کا حل ناگزیر ہے۔ پاکستان اور افغانستان کا تعلق مشترکہ مذہب ثقافت پر قائم ہے۔ پاکستان 40 سال سے افغان مہاجرین کی مہمان نوازی کر رہا ہے، مہاجرین کی واپسی کے روڈ میپ پر عالمی برادری سے مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں کئی جنگیں ہوچکیں، پائیدار امن چاہتے ہیں: زلمے خلیل زاد
اس موقع پر زلمے خلیل زاد نے اپنے خطاب میں کہا کہ افغان متحارب دھڑوں کو ایک میز پر لانا بڑا چیلنج ہے۔ انتہائی پیچیدہ مسئلہ حل کرنے کیلئے کوششیں جاری ہیں۔
زلمے خلیل زاد کا کہنا تھا پاکستان نے افغان مہاجرین کے مسئلے سے نمٹنے میں انتہائی قابل تعریف کردار ادا کیا۔ ہم چاہتے ہیں کہ اقتصادی صورتحال کے پیش نظر پاکستان پر یہ بوجھ کم سے کم ہو۔ افغانستان میں جنگ سے پیدا صورتحال کے بعد اقوم متحدہ کی بھی یہ ہی خواہش ہے کہ خطے میں معاشی استحکام اور امن ہو۔