اسلام آباد: (دنیا نیوز) میزبان 'دنیا کامران خان کے ساتھ' کا کہنا ہے امریکی صدر ٹرمپ 36 گھنٹے کے دورے پر بھارت میں ہیں مگر اس دورے کی ابتدا جس انداز سے ہوئی ہے اور صدر ٹر مپ نے جو باتیں کی ہیں بھارت اور ان کے میزبان نریندر مود ی کیلئے انتہائی غیر متوقع ہیں، اسی لئے بھارتی وزیر اعظم مودی، ان کے ساتھی اور سیاسی پنڈت ہکا بکا رہ گئے کیونکہ اس دورے کے پہلے ہی خطاب میں ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کی زبردست تعریف کی ہے۔ مودی سرکار نے احمد آباد سٹیڈیم میں نمستے ٹرمپ کے نام سے تقریب سجائی تھی، مودی کی موجودگی میں لاکھوں افراد کے اجتماع میں بڑا جوش و خروش تھا لیکن صدر ٹرمپ نے پاکستان کے بارے میں جیسے ہی تعریفی کلمات کہے، پورے سٹیڈیم کو سانپ سونگھ گیا، ڈونلڈ ٹرمپ نے مودی اور وہاں پر موجود بھارتیوں کو بہت بڑا سرپرائز دیا، ٹرمپ کی جانب سے پاکستان کی حوصلہ افزائی، دوستانہ تعلقات کا عزم یقیناً بھارتی میڈیا ہضم نہیں کر سکا، اس کیلئے یہ بڑے اچنبھے کی بات تھی، سیاسی رہنما اور تجزیہ کار مودی سرکار کو کوسنا شروع ہو گئے، صرف رونے پیٹنے کی کسر باقی رہ گئی تھی۔
دوسری طرف نئی دہلی میں بی جے پی کے بلوائیوں نے امن پسند شہریوں پر حملہ کر دیا، پولیس بھی پوری قوت سے ان پر برس پڑی اور ٹرمپ جب دہلی پہنچ رہے تھے تو وہاں کے بڑے علاقوں میں تشدد اور آگ بھڑک رہی تھی۔ بھارت کیلئے یہ معاملہ بھی قدرے حیرت کا باعث تھا کہ صدر ٹرمپ کے دورے سے ذرا قبل وائٹ ہاؤس نے صاف صاف کہہ دیا تھا کہ صدر ٹرمپ بھارت سے مسلمانوں، کشمیریوں کی حالت زار پر ضرور بات کریں گے، بھارت کے اخبار دی ہندو کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ ٹرمپ مودی کو شہریت کے متنازعہ قانون اور قومی رجسٹریشن کے معاملہ پر امریکی تشویش سے آگاہ کرتے تھے اور اپنے دورہ بھارت میں نئی دہلی اور اسلام آباد کے درمیان کشیدگی میں کمی اور دوبارہ مذاکرات شروع کرنے کی حوصلہ افزائی کریں گے، یہ معاملہ وہی ہے جس کا اظہار صدر ٹرمپ نے بھارت میں اپنے پہلے خطاب میں بھی کیا اور انتہائی مثبت انداز میں پاکستان کی تعریف کی، صدر ٹرمپ کا کہنا تھا پاکستان اہم ملک ہے اور امریکا کا بہت اچھا دوست ہے، انہوں نے کہا اس وقت جنوبی ایشیا میں امن کی بہت گنجائش پیدا ہو رہی ہے اور حالات بہتر ہو رہے ہیں۔
میزبان کا کہنا تھا صدر ٹرمپ مسئلہ کشمیر پر بہت سنجیدہ ہیں، بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد صدر ٹرمپ مختلف انٹرویوز کے ذریعے 8 مرتبہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کر چکے ہیں۔