اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ نے چین میں پھنسے طلبہ کے والدین کی معاون خصوصی ظفر مرزا، زلفی بخاری اور سیکرٹری کابینہ کے ساتھ ملاقات کرانے کا حکم دے دیا ہے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کہ مسئلہ حل کرنا وزارت خارجہ کا نہیں، وفاقی کابینہ کا کام ہے، کیوں نہ چند وفاقی وزرا کو ووہان بھیج دیا جائے۔
وزارت صحت کے نمائندے نے عدالت عالیہ کو بتایا کہ چین میں موجود بچوں کے والدین کو ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کیلئے کمیٹی بنا دی ہے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کہ کمیٹی کا نہ بتائیں، حکومت پاکستان کیوں غیر ذمہ دار ہے؟ متاثرین مسلسل شکایت کر رہے ہیں کہ حکومت انہیں سن نہیں رہی، مسئلے کو حل کرنا وزارت خارجہ کا کام ہے۔
وزارت خارجہ کے نمائندہ نے بتایا کہ چینی حکومت کی نئی رپورٹس آنی ہے، اس پر ہی کابینہ فیصلہ کرے گی۔ چین میں پھنسے طلبہ کے والدین کے وکیل نے کہا کہ طلبہ اور حکومتی موقف میں واضح فرق ہے۔ عدالت اگر ایک وزیراعظم کو بلا سکتی ہے تو اس کیس میں بھی حکم جاری کرے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ یہاں موجود افراد میں کوئی ماہر نہیں جو اس مسئلے کا حل نکالے۔ عدالت صرف والدین کو مطمئن کرنے کے لئے درخواست سن رہی ہے۔ والدین کی جانب سے چار رکنی وکلا ٹیم معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا، معاون خصوصی سمندر پار پاکستانیز زلفی بخاری اور سیکرٹری کابینہ سے ملاقات کرے گی۔ عدالت نے ملاقات کا حکم دیتے ہوئے مقدمے کی مزید سماعت 6 مارچ تک ملتوی کر دی۔