اسلام آباد: (دنیا نیوز) سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے لیگی رہنما سینیٹر راجہ ظفر الحق نے کہا ہے کہ افغان صدر اشرف غنی کے تحفظات کے باعث امریکا اور طالبان کے درمیان معاہدے کو جامع نہیں کہا جا سکتا۔
راجہ ظفر الحق نے کہا کہ افغان صدر اشرف غنی کے جو بیان پڑھے، وہ زیادہ خوش آئند نہیں ہیں۔ کئی بار پہلے بھی ہوا کہ افغانستان میں لوگوں کو اکھٹا کرکے عبوری حکومت بنائی گئی۔ اس معاملہ پر بہت بہتر ہوگا کہ وزیر خارجہ ایوان میں آئیں تاکہ تفصیل سے بات ہو سکے۔ تاہم شاہ محمود قریشی کی عدم موجودگی کے باعث افغان امن معاہدے پر سینیٹ میں بحث شروع نہ ہو سکی۔
سینیٹ اجلاس سے خطاب میں بیرسٹر سیف نے کہا کہ یہ معاہدہ انتہائی خوش آئند ہے۔ افغان کمانڈر نے اپنا مثبت کردار ادا کیا ہے۔ جبکہ شیری رحمان نے مطالبہ کیا کہ وزیر خارجہ ایوان میں آ کر افغان امن معاہدہ سے متعلق پالیسی بیان دیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ہمسایہ ملک کو آزاد اور خود مختار سمجھتا ہے۔ امریکا، پاکستان اور افغانستان میں کچھ سوالات اٹھ رہے ہیں۔ افغان صدر نے سوال اٹھایا کہ انہیں اس معاہدہ میں شامل نہیں کیا گیا۔
شیری رحمان کا کہنا تھا کہ یہ بات واضح نہیں کی گئی کہ 5 ہزار قیدی واپس کیسے آئیں گے؟ تیزی میں جو معاہدہ کیا گیا وہ بیشک ہمارے حق میں ہے، پر یہ بتایا جائے امریکا سے کیا بات ہوئی؟
وزیر پارلیمانی امور اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ پورے خطے کی سیاست کے مستقبل کا انحصار دوحہ معاہدہ پر ہے۔ طالبان امریکا معاہدے کے معاملے پر حکومت اپنا نکتہ نظر ضرور دے گی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی خارجہ پالیسی پر سب کو داد دینی چاہیے۔ بھارت افغانستان کے معاملے پر خود کو فریق سمجھتا ہے لیکن اس کا مقصد صرف پاکستان کو تباہ کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغان اپنے ملک کے اندر اور باہر ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔ ہمیں اس معاہدے کی مکمل حمایت کرتے ہوئے شک کی نگاہ سے نہیں دیکھنا چاہیے۔