لاہور: (دنیا نیوز) خطے میں امن کے لیے پاکستانی کوششیں رنگ لے آئیں، دوحہ میں افغان طالبان اور امریکا کے درمیان معاہدے پر دستخط ہو گئے، امریکا اور اتحادی 14 ماہ میں افغانستان چھوڑ جائیں گے، فریقین کے درمیان 10 روز میں جنگی قیدی رہا کرنے پر بھی اتفاق ہو گیا، طالبان نے اپنی سر زمین امریکا اور اتحادیوں کے خلاف استعمال نہ کرنے کی یقین دہانی کرا دی۔
دنیا نیوز کے مطابق 19 سالہ طویل جنگ کاخاتمہ ہو گیا، امریکا اور طالبان کے درمیا ن قطر میں امن معاہدے پر ہو گیا، طالبان کی جانب سے ملا عبدالغنی برادراور امریکا کی طرف سے زلمے خلیل زاد نے امن معاہدے پر دستخط کیے۔
دوحہ کے مقامی ہوٹل میں ہونے والی تقریب میں پاکستان کے، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سمیت 50 ملکوں کے نمائندے شریک ہوئے۔
معاہدے کے تحت طالبان افغان سرزمین کو امریکا اور اتحادیوں کے خلاف استعمال نہ ہونے کی ضمانت دیں گے، عالمی مبصرین امن معاہدے کی پاسداری کے ضامن ہوں گے۔ طالبان 10 مارچ کو افغانستان کے اندر مختلف گروہوں کے ساتھ مذاکرات کا آغاز کریں گے جہاں فریقین کے درمیان جنگ بندی کی تاریخ طے پائے گی۔
امریکا اور اتحادی 14 ماہ میں تمام افواج، غیر سفارتی سویلینز، پرائیویٹ سیکورٹی کنٹریکٹرز اور ایڈوائزرز کا انخلایقینی بنایا جائے گا، معاہدہ کے 135 دن کے اندر 5 فوجی اڈوں سے فوجیوں کی تعداد 8600 تک کم کرے گا۔
معاہدے کے تحت امریکا فریقین کے ساتھ مل کر سیاسی اور جنگی قیدیوں کی رہائی کے لئے منصوبہ بنائے گا، 10 مارچ تک طالبان کے 5 ہزار جبکہ طالبان کی جانب سے 1 ہزار قیدی رہا کئے جائیں گے۔
امریکا27 اگست تک طالبان کے تمام ممبران سے پابندی ہٹائے گا جبکہ سلامتی کونسل کے ساتھ سفارتی کوششوں کے ذریعہ 29 مئی تک طالبان کے نمائندوں کے نام پابندیوں کی فہرست سے نکالے جائیں گے۔
معاہدے کی رو سے طالبان امریکا اور اتحادیوں کے لئے خطرہ بننے والے افراد کو واضح پیغام پہنچانے کے پابند ہوں گے، طالبان امریکا اور اتحادیوں کی حفاظت کی خاطر افراد اور گروہوں کو بھرتیاں کرنے، تربیت کرنے اور فنڈ ریزنگ سے روکیں گے۔
طالبان تمام پناہ گزینوں کے ساتھ بین الاقوامی ہجرت کے قانون اور اس معاہدے کے مطابق سلوک کریں گے تا کہ کوئی فرد امریکا کے لئے خطرہ نہ بنے۔
طالبان افغانستا ن میں داخلے کے لئے ان لوگوں کو ویزہ، پاسپورٹ اوردیگر قانونی دستاویز جاری نہیں کریں گے جو امریکا اورا تحادیوں کے لئے خطرہ ہوں۔
معاہدے میں طے پایا کہ امریکا معاہدہ کی توثیق کے لئے سلامتی کونسل سے درخواست کرے گا، بین الافغان مذاکرات کے بعد قا ئم ہونے والی اسلامی حکومت کے ساتھ امریکا کے مثبت تعلقات ہونگے۔
امریکا مذاکرات کے بعد قائم ہونے والی افغان حکومت کے ساتھ تعمیر وترقی کے لئے معاشی تعاون کرے گا، معاہدے کے تحت امریکا افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرے گا۔