لاہور: (ویب ڈیسک) وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ امریکا اور طالبان کے درمیان ہونے والے امن معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ فریقین یقینی بنائیں کہ معاہدے کو سبوتاژ کرنے کے خواہاں عناصر موقع نہ پاسکیں۔
قطر کےدارالحکومت دوحہ میں ہونے والے طالبان اور امریکا کے تاریخی امن معاہدے کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دونوں فریقین کے درمیان ہوالے تاریخی معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ امن اور مفاہمتی عمل کا آغاز ہے۔
We welcome the Doha Accord signed between US & the Taliban.This is the start of a peace & reconciliation process to end decades of war & suffering of the Afghan people. I have always maintained that a pol solution, no matter how complex, is the only meaningful path to peace.
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) February 29, 2020
ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے عمران خان نے لکھا کہ ہمیشہ کہا کہ افغانستان کا امن مذاکرات سے ممکن ہے۔ افغان معاملے کےسیاسی حل پرزوردیا۔
Now all stakeholders have to ensure that spoilers are kept at bay. My prayers for peace for the Afghan people who have suffered 4 decades of bloodshed. Pakistan is committed to playing its role in ensuring the agreement holds & succeeds in bringing peace to Afghanistan.
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) February 29, 2020
ٹویٹر پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ فریقین یقینی بنائیں کہ معاہدے کو سبوتاژ کرنے کے خواہاں عناصر موقع نہ پاسکیں۔، میری دعائیں افغان عوام کے ساتھ ہیں جنہوں نے گزشتہ 4 دہائیاں خونریزی کے دوران گزاریں۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں امن کیلئے پاکستانی کوششیں کامیاب، طالبان امریکا معاہدہ طے پا گیا
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان، افغانستان میں قیام امن کے لیے اس معاہدے کی بقا و کامیابی میں اپنا حصہ ڈالنے کیلئے مکمل پرعزم اور تیار ہے۔ میرا ہمیشہ سے یہ مؤقف رہا ہے کہ کتنی ہی پیچیدہ صورتحال کیوں نہ ہو، امن کا معنی خیز دروازہ سیاسی حل ہی سے کھلتا ہے۔
اس سے قبل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کی محنت، قربانیاں رنگ لائیں، افغانیوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ اب خود کرنا چاہیے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ آج دنیا میں پاکستان کے کردارکوسراہا جارہا ہے۔ بھارت بالکل نہیں چاہتا تھا امن معاہدے میں پیشرفت ہو۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا اور طالبان کے درمیان ہونے والے امن معاہدے کی راہ میں رکاوٹیں ڈالی گئیں۔ کچھ قوتوں نے رخنا اندازی کی ہرممکن کوشش کی۔ پاکستان کی محنت،قربانیاں رنگ لائیں۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن کو ناکام بنانے کے لیے بھارت نے افغانیوں کواکسانے کی ہرممکن کوشش کی، افغانیوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنا چاہیے۔ الحمداللہ ہماری نیت صاف تھی بات آگے چلتی رہی۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ بھارت نے پاکستان کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) اجلاس کے دوران بلیک لسٹ میں دھکیلنے کی کوشش کی یہاں پر بھی دشمن کو ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پر امن، مستحکم، متحد اور خوشحال افغانستان کی حمایت جاری رکھیں گے۔ پاکستانی موقف کی توثیق کردی کہ افغان مسئلہ کا کوئی فوجی حل نہیں۔
عائشہ فاروقی کا کہنا تھا کہ امریکا اور طالبان کے درمیان امن معاہدے کے لیے پاکستان نے سہولت کاری کےلیے اپنی ذمہ داریاں ادا کی۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان پرامن، مستحکم، متحد، جمہوری و خوشحال افغانستان کی حمایت جاری رکھے گا۔ پاکستان افغانستان میں دیرپا امن، استحکام اور ترقی کے لیے افغان عوام کی حمایت جاری رکھے گا۔
ان کا کہنا ہے کہ آج کی تقریب نے پاکستانی موقف کی توثیق کردی کہ افغان مسئلہ کا کوئی فوجی حل نہیں، وزیراعظم نے تسلسل کے ساتھ افغانستان کے لیے سیاسی حل کو ہی واحد راستہ قرار دیا۔