اسلام آباد: (دنیا نیوز) قیدیوں کی رہائی کا یہ حکم نامہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے جاری کیا جو 9 صفحات پر مشتمل ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنے حکمنامے میں پولیس کو نئی غیر ضروری گرفتاریوں سے بھی روکتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے ملزمان کو رہا کیا جائے جن کی رہائی سے عوام کو کوئی خطرہ نہ ہو۔ حکم کا اطلاق صرف اسلام آباد کی عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات کے حوالاتیوں پر ہوگا۔
آرڈر کا اطلاق ایسے ملزمان پر بھی ہوگا جن کی ضمانت کی درخواستیں مسترد ہو چکی ہیں۔ کرونا کے پھیلنے اور ایمرجنسی نافذ ہونا ملزمان کی رہائی کی وجہ ہے۔
حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ وزارت صحت کے حکام جیل سے رہائی کے بعد تمام حوالاتیوں کی سکریننگ کریں۔ انتظامیہ قیدیوں کی رہائی کا تمام کام مکمل 24 مارچ تک رپورٹ جمع کرائے۔
عدالت عالیہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ضمانت پر رہا ہونے کے باوجود قیدیوں کے خلاف کیسز جاری رہیں گے۔ قیدی کے پاس کوئی چارہ نہیں سوائے ریاست کے رحم وکرم ہونا۔ ریاست کی جانب سے قیدیوں کے معاملے پر معمولی غفلت سے ناقابل تلافی نقصان ہو سکتا ہے۔ قیدیوں کے تمام بنیادی حقوق کی ذمہ داری ریاست پر عائد ہوتی ہے۔