اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم نے کہا ہے کہ ملک میں کرفیو لگانے سے پہلے اپنی تیاری کرنی ہوگی، کرفیو کی صورت میں رضاکاروں کی مدد لیں گے، جلد رضا کاروں کے پروگرام کا اعلان کروں گا۔
وزیراعظم عمران خان نے ویڈیو لنک کے ذریعے پارلیمانی رہنماؤں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کورونا پر 15 جنوری کو میٹنگ کی تھی، چین کے ساتھ رابطے میں رہے، ایران کے ساتھ بھی رابطے میں تھے، چین میں پاکستانی طلبا کو رکھنا اچھا فیصلہ تھا، چین سے ایک بھی کورونا کیس پاکستان نہیں آیا، پاکستانی زائرین ایران گئے ہوئے تھے، ایران کے پاس کورونا سے لڑنے کی صلاحیت نہیں تھی۔
عمران خان کا کہنا تھا ایران نے پاکستانی زائرین تفتان سرحد بھیج دیئے، دباؤ بڑھنے کی وجہ سے زائرین کو پاکستان منتقل کیا، 9 لاکھ لوگوں کی اب تک ایئر پورٹس پراسکیننگ کرچکے، تقریباً 900 افراد کورونا وائرس کے مریض ہیں، کورونا کے صرف 153 مقامی کیس ہیں، قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا، ہر وہ جگہ بند کر دی جہاں لوگ اکٹھے ہوسکتے تھے۔
وزیراعظم نے مزید کہا ہمارا خیال تھا سندھ کی طرز کا لاک ڈاؤن ابھی نہیں لگانا، ٹرانسپورٹ کی بندش سے کنسٹرکشن کا شعبہ متاثر ہوگا، گلگت بلتستان میں تیل کی کمی ہوگئی ہے، سندھ لاک ڈاؤن کے حوالے سے پنجاب سے آگے ہے، خوف سے کیے گئے فیصلوں کے باعث ہم مزید مشکلات پیدا کر دیتے ہیں، ایسے لاک ڈاؤن پر نہیں جانا چاہتے جس سے ٹرانسپورٹ بند ہو جائے، گندم کی کٹائی، کنسٹریشن انڈسٹری متاثر ہوسکتی ہے۔
عمران خان کا کہان تھا گلگت بلتستان میں تیل کی کمی ہوگئی، کرفیو لگایا تو گھروں میں کھانا پہنچانا پڑے گا، کیا ہمارے پاس گھروں میں کھانا پہنچانے کے انتظامات ہیں ؟ نیشنل کوآرڈی نیشن کمیٹی ٹرانسپورٹ کے حوالے سے کل فیصلہ کرے گی، چاہتے ہیں سب مل کر کورونا کیخلاف جنگ جیتیں۔