لاہور: (دنیا نیوز) سینئر تجزیہ کار ایاز امیر نے کہا کہ لنگر خانوں سے ملکوں کے مسائل حل نہیں ہوتے، کام ہوتا نہیں اور ناٹک شروع کر دیتے ہیں، احساس پروگرام کی بریفنگ شروع کر دی جاتی ہے، وزرا کی طرف سے بریفنگ ایسے دی جاتی ہے جیسے کورونا پر فتح پالی ہو۔
پروگرام ‘تھنک ٹینک’ کی میزبان سیدہ عائشہ ناز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا لوگوں کے پاس قرنطینہ کی سہولت موجود ہے، اگر کسی کو قرنطینہ کرنے کی ضرورت ہو اسے گھر میں ہی سہولت دے دی جائے، ٹائیگر فورس بھی ایک ناٹک ہے، پی ٹی آئی کے ورکر ایک چائے پر لڑ پڑتے ہیں یہ امداد کیا تقسیم کریں گے۔
روزنامہ دنیا کے ایگزیکٹو گروپ ایڈیٹر سلمان غنی نے کہا کہ مجھے فی الحال ایسا نہیں لگتا کہ حالات خانہ جنگی کی طرف جائیں گے، ریاست اور حکومت کبھی خوف نہیں پھیلاتی، ریاست تو ماں کی جیسی ہوتی ہے، خوف ختم کر کے عوام کو اعتماد دینے کی ضرورت ہے، فوری راشن کا بندوبست نہ کیا گیا تو مسئلہ ہوگا، پنجاب حکومت نے ارکان اسمبلی اور مخیر حضرات کو راشن دینے کی ذمہ داری سونپی ہے، اب ٹائیگر فورس کا رول کم ہو جائے گا، امدادی پیکیج پر میکنزم نہیں بن سکا، اگلے ہفتے تک کیش پہنچانے کا کوئی امکان نہیں۔
ماہر سیاسیات ڈاکٹر حسن عسکری نے کہا کہ مانگنے والوں میں پروفیشنل لوگ ہوتے ہیں، یہ سامان اکٹھا کر کے بیچتے ہیں، ہمارے پاس جو میکنزم ہے اسے استعمال کیا جائے، ہماری حکومتوں کا مسئلہ ہے کہ ابھی چیز تیاری کے مراحل میں ہوتی ہے اور ڈھنڈورا پہلے پیٹ دیا جاتا ہے۔ کسی قوم کو جج کرنا ہو تو اس کی ٹریفک دیکھ لیں، حکومت کو چاہئے کہ جب چیز ڈلیوری کی سٹیج پر آجائے تو پھر اسے آن کرے، ہمارے پاس انتظامی ڈھانچہ موجود ہے اس کو استعمال کیجئے، اس کے بعد پارلیمینٹیر ین ہیں ان کو استعمال کرنا چاہئے۔
اسلام آباد سے دنیا نیوز کے بیوروچیف خاور گھمن نے کہا کہ کورونا وائرس ایک ایسی وبا ہے جسے پہلے دنیا نے نہیں دیکھا، اس پر سب کا اتفاق ہے، امریکا میں لوگوں نے اسلحہ خرید لیا، فرانس میں تشدد بڑھ گیا، جو سندھ کر رہا ہے اسے فالو کرنا چاہئے، جس طرح راشن کی تقسیم ہونی چاہئے تھی نہیں ہوئی، ہر حکومت کیلئے مسئلہ یہ ہے کہ ایک تو کورونا وائرس ہے دوسری بھوک ہے، تمام حکومتیں اپنے اپنے آئیڈیاز کے ذریعے کام کر رہی ہیں، صورتحال پر قابو پانے کی کوشش کی جا رہی ہے، سپلائی لائن بہتر ہو رہی ہے، وقت کے ساتھ حالات قابو میں آتے جا رہے ہیں۔