لاہور: (ارسلان حیدر سے ) کورونا کے باعث شہر میں لگنے والا لاک ڈاؤن ٹریفک پولیس کیلئے خسارے کا باعث بننے لگا۔ چالانوں کی مد میں نقصان کا بوجھ شہریوں پر منتقل کرنے کیلئے وارڈنز کو مبینہ طور پر ہر دو گھنٹے بعد 10 چالان کرنے کا زبانی ٹاسک سونپ دیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ متعلقہ ڈی ایس پی ہر دو گھنٹے بعد ڈیوٹی پر مامور وارڈن کی چالان بک باقاعدہ چیک کرتے ہیں اور زبانی ہدایت جاری کرتے ہیں کہ شہریوں کے زیادہ سے زیادہ چالان کیے جائے۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ٹریفک پولیس کو کورونا وائرس سے بچنے کے لیے کوئی حفاظتی کٹس اور دیگر سامان فراہم نہیں کیا گیا، جس سے وائرس پھیلنے کا بھی خطرہ ہے ، لاک ڈاؤن کے باعث سڑکوں پر ٹریفک معمول سے کم ہے، ہر شہری کو روکنا اور چالان کرنا خطرے کا باعث بن سکتا ہے۔
شہر میں پولیس کی جانب سے لگے ناکوں پر مامور ٹریفک پولیس کے اہلکار ہر شہری کا چالان کر رہے ہیں، لاک ڈاؤن کے دوران ٹریفک پولیس کی جانب سے سے 44 ہزار سے زائد چالان کیے گئے، چالانوں کی بڑی تعداد اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ وارڈنز افسروں کی جانب سے سونپے گئے ٹاسک پر عمل درآمد کر رہے ہیں۔ اس بارے میں جب شہریوں سے بات کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن میں ضرورت کے تحت ہی گھر سے باہر نکلنا پڑتا ہے لیکن وارڈنز چالان کرتے ہیں، پھر گھنٹوں لائنوں میں لگ کر چالان جمع کروایا جاتا ہے، شہریوں نے کہا کہ ٹریفک پولیس کا یہ اقدام افسوس ناک ہے ، شہری بینکوں میں کھڑے ہوں گے تو لاک ڈائون کا کیا فائدہ ہے۔
اس بارے میں جب ترجمان ٹریفک پولیس عارف علی رانا سے بات ہوئی تو ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی وارڈن کو ایسا ٹاسک نہیں دیا گیا اور نہ ہی کسی کو کوئی شو کاز نوٹس دیا نہ ہی چالان نہ کرنے پر کوئی سزا عمل میں لائی گئی ہے، اگر کسی وارڈن کو کسی افسر نے ایسا کہا تو وہ سی ٹی او آفس آکر شکایت بھی درج کر سکتا ہے، اس پر باقاعدہ تحقیقات کی جائیں گی۔