لاہور: (دنیا نیوز) کورونا وائرس کی وجہ سے اس وقت ساری دنیا امتحان میں ہے، صرف ہماری حکومت نہیں، ایسا امتحان دنیا نے پہلے کبھی نہیں دیکھا، پوری دنیا اس وقت لاک ڈاؤن میں نظر آرہی ہے۔
دنیا نیوز کے پروگرام تھینک ٹینک میں میزبان عائشہ ناز کے ساتھ گفتگو میں کرتے ہوئے معروف تجزیہ کار ایاز امیر نے کہا کہ پاکستان میں بھی ہر شہر میں لاک ڈاؤن دکھائی دے رہا ہے، لوگ صرف ضرورت کے تحت ہی نکل رہے ہیں۔ آگاہی ہر جگہ پھیل چکی ہے، گاؤں میں لوگوں نے ماسک لگا رکھا ہے، دنیا کو ان سنگین حالات کا ادراک نہیں تھا، لاک ڈاؤن کے باوجود بھی زراعت کو روکا نہیں جا سکتا۔ انہوں نے کہا جہانگیر ترین ان حالات رسوا ہوئے ہیں، چینی اور آٹے کا بحران پیدا نہیں ہونا چاہیے تھا۔
دنیا نیوز کے گروپ ایگزیکٹو ایڈیٹر سلمان غنی نے کہا وزیر اعظم مسلسل کہہ رہے ہیں کہ یہ کورونا بحران بڑھے گا، ہسپتالوں پر دباؤ آئے گا، چیف جسٹس نے پہلا سو موٹو لیا ہے، لاک ڈاؤن گولی کے زور پر نہیں لگایا گیا، یہ مہم حکومت، میڈیا سب نے چلائی۔ لاک ڈاؤن کے معاملے میں وزیر اعظم کنفیوژ ہیں، وہ عوام کے سامنے جواب دہ ہیں۔ سارے معاملات صوبوں پر نہیں چھوڑے جا سکتے، صوبوں کو اعتماد میں لے کر فیصلے ہونے چاہئیں، سپریم کورٹ نے پہلے بھی کہا تھا کہ مناسب انتظامات کریں، عدالت نے اب طلب کیا ہے وہاں جا کر بتائیں کہ کیا انتظامات کر رکھے ہیں۔
معروف تجزیہ کار و کالم نگا ر ڈاکٹر حسن عسکری نے کہا کہ اس وبائی بیماری کے بارے میں مکمل پیش گوئی نہیں کی جاسکتی، اللہ کرے یہ جلد ختم ہو جائے، لاک ڈاؤن ایک قسم کا کرفیو ہی ہوتا ہے، حکومت کے پاس اتنے ذرائع نہیں ہیں کہ اسے بڑے پیمانے پر برداشت کر سکے، اس میں کچھ شعبوں کو کھولنا بھی مجبوری ہے۔
دنیا نیوز اسلام آباد کے بیوروچیف خاور گھمن نے کہا کہ وزیر اعظم نے کہا کچھ فیصلے جلد بازی میں کیے گئے، مکمل طور پر بندش نہیں کی جاسکتی ، دوسرے ملکوں میں صرف اعلان کیا گیا تو سب نے فاصلہ اختیار کر لیا، یہاں معاملہ مختلف ہے، لوگوں میں اس کا شعور نہیں۔ انہوں نے کہا جمہوریت میں جواب طلبی منتخب حکومت کی ہی ہوتی ہے، عدالت کو ضرور بتانا چاہیے کہ کیا انتظامات حکومت کر رہی ہے، سو موٹو پر ڈرنے کی کوئی بات نہیں۔